(زندگی بوجھ نہیں۔۔۔(اقصیٰ مبین

307

ہم زندگی کو مختلف زاویوں سے جیتے ہیں، کبھی خوش ہوکر تو کبھی دکھوں میں مبتلا ہوکر۔ چھوٹی چھوٹی باتیں آنکھوں کو اشکبار کرجاتی ہیں تو کبھی بڑی بڑی باتیں دلوں کو پتھر بنا جاتی ہیں، اور کبھی کبھی ہم دوسروں کی نظروں میں اتنے بے اعتبار ہوجاتے ہیں کہ چاہنے کے باوجود بھی معتبر مقام حاصل نہیں کرپاتے۔ اس زندگی میں بہت دکھ ہیں۔ کوئی سکون نہیں ہے، دلوں میں قرار نہیں ہے۔ کبھی تو دکھوں سے دلبرداشتہ ہوکر ہم مایوس ہوجاتے ہیں، امید کا دامن چھوڑ دیتے ہیں۔ کبھی اتنے دکھ ہوتے ہیں اس زندگی میں کہ وہ اپنوں کو ہم سے بہت دور لے جاتے ہیں اور ہم بیٹھ کر یہ سوچتے ہیں کہ کیا یہی زندگی ہے؟ شاید اسی کا نام زندگی ہے، کبھی خوشی کبھی غم۔ رونا اور روتے رہنا، ہنسنا اور ہنستے جانا۔ خوشیوں کو دیکھنا اور ان کے پیچھے بھاگتے رہنا۔ کبھی سوچا کہ اس زندگی کا ایک مقصد ہے۔ جسے ہم اتنا قصوروار ٹھیراتے ہیں کیا وہ اتنی بے کار اور بے فائدہ ہے؟ بالکل نہیں، زندگی تو خدا کی نعمت ہے۔ اس زندگی کو بے فائدہ اور بوجھ سمجھنے کے بجائے کیوں ناں ہم اسے کسی مقصد کے لیے گزاریں۔ ایک مقصد بنائیں کہ چاہے جتنے بھی دکھ ہوں خدا کی رضا میں خوش رہنا ہے۔ یاد رکھیں جب ہم اس زندگی کو ایک مقصد کے تحت گزاریں گے تو یقیناًہمیں اس سے راحت نصیب ہوگی۔ وہ خوشی ملے گی جو ہم نے کبھی محسوس نہیں کی ہوگی۔ مقصد تو ایک تھا اس زندگی کا، اللہ کی عبادت کرنا۔ اس کی مخلوق کی خدمت گزاری کرنا۔ یہ دو مقصد آج سے اپنانے شروع کردیں، پھر آپ کو خود سے کبھی شکایت نہیں رہے گی۔ ہاں مشکلات بہت آئیں گی زندگی میں، مگر کچھ مت سوچیں، کیوں کہ دکھ سکھ تو آنے جانے والے ہوتے ہیں ۔ ہمیشہ یہ سوچیں کہ ہر وقت بیت جاتا ہے اور پیچھے چھوڑ جاتا ہے تو آپ کی نیکیاں، اچھائیاں اور کچھ اچھی یادیں۔ اپنے رب کی عبادت کرکے، اس کی مخلوق کی خدمت کرکے اپنے دلوں میں سکون پیدا کیا جاسکتا ہے۔ خدا کی ذات ہی وہ ذات ہے جو دکھوں سے بچاتی ہے۔ اور زندگی کا مقصد اللہ کی رضا میں راضی رہنا، خوش رہنا اور دوسروں کو خوش رکھنا ہو تو یقیناًوہ ذات کبھی آپ کو مایوسی اور دکھوں کی طرف نہیں جانے دے گی۔ ایک قدم شرط ہے، آپ کوشش تو کیجیے۔

حصہ