(کہانی ایک کوے کی(علی رضا

1567

کسی جنگل میں ایک کوّا رہتا تھا، جو نہایت چالاک اور ہوشیار تھا۔ گھونسلوں سے انڈے چُرانا اور انہیں کسی جگہ چھپا دینا اس کی پرانی عادت تھی۔ سارے پرندے اس کی اس بُری عادت سے بہت پریشان تھے۔ ایک دن وہ لومڑی کے پاس گئے اور اس سے مدد چاہی کہ کس طرح اُس مقام کا پتا لگایا جائے، جہاں کوّا چوری کے انڈے چھپا دیتا ہے۔
لومڑی نے کہا: بس تم یہ مجھ پر چھوڑ دو۔ ان انڈوں تک پہنچنے کا میرے پاس ایک راستہ ہے۔
یہ کہہ کر لومڑی کوّے کے پاس گئی اور اس سے کہا: مجھے پرندوں میں تم سب سے اچھے لگتے ہو، میں تم سے دوستی کرنا چاہتی ہوں اور ساتھ ہی تمہاری دعوت بھی کرنا چاہتی ہوں۔ کوّے نے فوراً رضامندی کا اظہارکرتے ہوئے دوستی اور دعوت قبول کرلی۔ اب ایک روز لومڑی نے کوّے کی دعوت کی اور اس کے سامنے مزے مزے کے رنگارنگ کھانے پیش کیے۔ کوّا اتنے سارے کھانے کھاکر بہت خوش ہوا۔ سب سے زیادہ خوشی اس بات کی تھی کہ اسے ایک دوست مل گیا تھا۔ اب کوّے اور لومڑی کی گہری دوستی ہوگئی۔ کوّا اپنی ہر بات لومڑی کو بتاتا، یہاں تک کہ اُس نے لومڑی کو پرندوں کے چُرائے اور مخصوص جگہ چھپائے انڈوں کے بارے میں بھی بتادیا۔
لومڑی نے یہ سُنا تو بولی: کیا تم مجھے وہ جگہ دکھا سکتے ہو؟
کوّے نے کہا: کیوں نہیں۔۔۔ تم میرے ساتھ کل چلنا۔
لومڑی نے کہا: ٹھیک ہے۔
لومڑی نے چند خاص پرندوں سے اس بات کا ذکر کیا اور کہا کہ کل بہت سی باتیں پتا چل جائیں گی۔ یہ پرندے یہ سن کر بہت خوش ہوئے۔
لومڑی نے کہا: جب میں کوّے کے ساتھ جاؤں تو تم سب ہمارے پیچھے پیچھے آنا، لیکن اس بات کا دھیان رہے کہ کوّے کوکچھ پتا نہ چلے۔
پرندوں نے کہا: تم بے فکر ہوجاؤ، ایسا ہی ہوگا۔
دوسرے دن صبح ہوتے ہی کوّا لومڑی کو اپنے ساتھ لے کر چل دیا۔ وہ دونوں ایک ویران سی جگہ جاپہنچے۔ وہاں ایک ٹوٹا پھوٹا سا مکان تھا، جس کے اندر پڑے بھُوسے کے ڈھیر میں کوّے نے پرندوں کے چُرائے ہوئے انڈے چھپائے ہوئے تھے۔ لومڑی اتنے سارے انڈے دیکھ کر حیران ہورہی تھی کہ سارے پرندے اُڑکر مکان کے اندر آگئے۔
اُلّو نے کہا: تم تو بڑے پاجی نکلے۔
طوطے نے کہا: ہمیں تم سے یہ اُمید نہ تھی۔
عقاب نے کہا: جی چاہتا ہے کہ تمہارے سارے پر نوچ دوں اور تمہاری گردن مروڑ کر چیلوں کے آگے پھینک دوں۔
مجھے معاف کردو ساتھیو، آئندہ میں یہ بُرا کام کبھی نہ کروں گا۔ کوّے نے کان پکڑلیے۔
پرندوں نے اسے معاف کردیا۔ اُس دن کے بعد کوّے نے اپنی بُری عادت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے توبہ کرلی۔ آپ میں تو کوئی بُری عادت نہیں۔۔۔؟ اگر ہے تو فوراً چھوڑ کر اس سے تائب ہوجائیں، کیوں کہ کوئی بھی بُری عادت نظر سے گرا دیتی ہے۔ بزرگوں نے کہا ہے کہ پہاڑ کا گرا تو کھڑا ہوسکتا ہے، لیکن نظر کا گرا کبھی کھڑا نہیں ہوتا!!
nn

کسی جنگل میں ایک کوّا رہتا تھا، جو نہایت چالاک اور ہوشیار تھا۔ گھونسلوں سے انڈے چُرانا اور انہیں کسی جگہ چھپا دینا اس کی پرانی عادت تھی۔ سارے پرندے اس کی اس بُری عادت سے بہت پریشان تھے۔ ایک دن وہ لومڑی کے پاس گئے اور اس سے مدد چاہی کہ کس طرح اُس مقام کا پتا لگایا جائے، جہاں کوّا چوری کے انڈے چھپا دیتا ہے۔
لومڑی نے کہا: بس تم یہ مجھ پر چھوڑ دو۔ ان انڈوں تک پہنچنے کا میرے پاس ایک راستہ ہے۔
یہ کہہ کر لومڑی کوّے کے پاس گئی اور اس سے کہا: مجھے پرندوں میں تم سب سے اچھے لگتے ہو، میں تم سے دوستی کرنا چاہتی ہوں اور ساتھ ہی تمہاری دعوت بھی کرنا چاہتی ہوں۔ کوّے نے فوراً رضامندی کا اظہارکرتے ہوئے دوستی اور دعوت قبول کرلی۔ اب ایک روز لومڑی نے کوّے کی دعوت کی اور اس کے سامنے مزے مزے کے رنگارنگ کھانے پیش کیے۔ کوّا اتنے سارے کھانے کھاکر بہت خوش ہوا۔ سب سے زیادہ خوشی اس بات کی تھی کہ اسے ایک دوست مل گیا تھا۔ اب کوّے اور لومڑی کی گہری دوستی ہوگئی۔ کوّا اپنی ہر بات لومڑی کو بتاتا، یہاں تک کہ اُس نے لومڑی کو پرندوں کے چُرائے اور مخصوص جگہ چھپائے انڈوں کے بارے میں بھی بتادیا۔
لومڑی نے یہ سُنا تو بولی: کیا تم مجھے وہ جگہ دکھا سکتے ہو؟
کوّے نے کہا: کیوں نہیں۔۔۔ تم میرے ساتھ کل چلنا۔
لومڑی نے کہا: ٹھیک ہے۔
لومڑی نے چند خاص پرندوں سے اس بات کا ذکر کیا اور کہا کہ کل بہت سی باتیں پتا چل جائیں گی۔ یہ پرندے یہ سن کر بہت خوش ہوئے۔
لومڑی نے کہا: جب میں کوّے کے ساتھ جاؤں تو تم سب ہمارے پیچھے پیچھے آنا، لیکن اس بات کا دھیان رہے کہ کوّے کوکچھ پتا نہ چلے۔
پرندوں نے کہا: تم بے فکر ہوجاؤ، ایسا ہی ہوگا۔
دوسرے دن صبح ہوتے ہی کوّا لومڑی کو اپنے ساتھ لے کر چل دیا۔ وہ دونوں ایک ویران سی جگہ جاپہنچے۔ وہاں ایک ٹوٹا پھوٹا سا مکان تھا، جس کے اندر پڑے بھُوسے کے ڈھیر میں کوّے نے پرندوں کے چُرائے ہوئے انڈے چھپائے ہوئے تھے۔ لومڑی اتنے سارے انڈے دیکھ کر حیران ہورہی تھی کہ سارے پرندے اُڑکر مکان کے اندر آگئے۔
اُلّو نے کہا: تم تو بڑے پاجی نکلے۔
طوطے نے کہا: ہمیں تم سے یہ اُمید نہ تھی۔
عقاب نے کہا: جی چاہتا ہے کہ تمہارے سارے پر نوچ دوں اور تمہاری گردن مروڑ کر چیلوں کے آگے پھینک دوں۔
مجھے معاف کردو ساتھیو، آئندہ میں یہ بُرا کام کبھی نہ کروں گا۔ کوّے نے کان پکڑلیے۔
پرندوں نے اسے معاف کردیا۔ اُس دن کے بعد کوّے نے اپنی بُری عادت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے توبہ کرلی۔ آپ میں تو کوئی بُری عادت نہیں۔۔۔؟ اگر ہے تو فوراً چھوڑ کر اس سے تائب ہوجائیں، کیوں کہ کوئی بھی بُری عادت نظر سے گرا دیتی ہے۔ بزرگوں نے کہا ہے کہ پہاڑ کا گرا تو کھڑا ہوسکتا ہے، لیکن نظر کا گرا کبھی کھڑا نہیں ہوتا!!
nn

حصہ