(اللہ بندے کو سزا کیوں دیتا ہے ؟(ضمیر احمد صدیقی

383

یونیورسٹی میں ہمارے ویٹرنری ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر ہوا کرتے تھے۔ میرے اُن سے اچھے مراسم تھے۔ ایک دفعہ میں اُن سے ملنے دفتر گیا۔ مجھ سے کہنے لگے:
’’تمہیں یاد ہے ناں اکثر میں تم سے کہا کرتا تھا کہ مجھے اس سوال کا کہ اللہ بندے کو سزا کیوں دیتا ہے؟ کبھی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔۔۔ اب یہ جواب مل گیا ہے، کہو تو سناؤں تمہیں؟‘‘
میرا اشتیاق بڑھ گیا، کہا: ’’جی سر ضرور۔۔۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’پچھلے ہفتے کی بات ہے، میں اپنے دفتر میں بیٹھا تھا، اچانک سادہ کپڑوں میں ملبوس حساس اداروں کے کچھ لوگ دفتر میں داخل ہوئے۔ ایک آفیسر نے کہا: امریکا کی سفیر آئی ہیں، ان کے کتے کو پرابلم ہے، اس کا علاج کردیجیے۔ وہ بس آرہی ہیں۔۔۔ تھوڑی ہی دیر بعد خاتون سفیر اپنے عالی نسل کتے کے ساتھ چلی آئیں اور مجھ سے کہنے لگیں: میرے کتے کے ساتھ عجیب و غریب مسئلہ ہے، یہ چند دنوں سے نافرمان ہوگیا ہے۔ میں اسے پاس بلاتی ہوں، یہ دور بھاگ جاتا ہے۔ برائے مہربانی کچھ کیجیے، یہ مجھے بہت عزیز ہے۔ اس کی بے اعتنائی مجھ سے سہی نہیں جاتی۔
میں نے کتے کو غور سے دیکھا۔ پانچ دس منٹ جائزہ لینے کے بعد میں نے کہا: میم، یہ کتا ایک رات کے لیے میرے پاس چھوڑ دیں، یہ ٹھیک ہوجائے گا۔
سفیر بے دلی سے اسے میرے پاس چھوڑ کر چلی گئیں۔
سب چلے گئے تو میں نے کمدار کو آواز لگائی۔ وہ آیا تو اس سے کہا: فیضو، اس کتے کو بھینسوں والے باڑے میں باندھ آؤ، اور سنو، ہر آدھے گھنٹے بعد اسے چار پانچ چمڑے کے لتر مارنا، اور ہر آدھے گھنٹے بعد صرف پانی ڈالنا، جب پانی پی لے تو پھر لتر مارنا۔۔۔
کمدار جٹ آدمی ہے۔ ساری رات کتے کے ساتھ ’’لتر‘‘ٹریٹمنٹ کرتا رہا۔
صبح پورا عملہ لیے سفیر میرے آفس آدھمکی۔ میں نے کمدار کو کتا لانے کو کہا۔ وہ کتے کو لے آیا۔ جوں ہی کتا کمرے میں داخل ہوا، چھلانگ لگاکر سفیر کی گود میں جابیٹھا اور بڑی محبت سے اس کے ہاتھ پاؤں چاٹنے اور دُم ہلانے لگا۔ ساتھ ہی مڑمڑ کر تشکر آمیز نگاہوں سے مجھے تکتا رہا، کیوں کہ میں نے ہی کمدار سے اس کی رسّی چھڑائی تھی۔
سفیر پوچھنے لگی: سر آپ نے اس کے ساتھ کیا کیا کہ اچانک ہی یہ ٹھیک ہوگیا؟
میں نے کہا: ریشم و اطلس، ایئرکنڈیشن روم اور اعلیٰ پائے کی خوراک کھاکھا کر یہ خودکو مالک سمجھ بیٹھا تھا اور اپنے مالک کی پہچان بھول گیا تھا۔۔۔ اس کا خناس اُتارنے کے لیے اسے ذرا سائیکولوجیکل پلس فزیکل ٹریٹمنٹ کی اشد ضروت تھی۔ وہ دے دی ہے۔۔۔ ناؤ، ہی از اوکے!
اللہ بندے کو سزا کیوں دیتا ہے؟ اس سوال کا مجھے ایسا تسلی بخش جواب ملا کہ آج تک مطمئن ہوں!!‘‘
nn

حصہ