(مزید کپتای نہیں کرنی (سید پرویز قیصر) (سید وزیر علی قادری

300

انگلینڈ کی سب سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں کپتانی کرنے والے الیسٹر کک نے کپتانی چھوڑ دی۔ انہوں نے بھارت کے خلاف سیریز میں شرمناک شکست کے بعد ایسا کیا۔ بھارت کے خلاف 5 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں انگلینڈ کو 4-0سے شکست ہوئی تھی جو بھارت کے خلاف اس کی کسی سیریز میں سب سے خراب کارکردگی تھی۔
الیسٹر کک جنہوں نے ناگ پور میں بھارت کے خلاف یکم مارچ 2006ء کو اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلا تھا، چٹا گانگ میں 12مارچ 2010ء کو شروع ہوئے بنگلا دیش کے خلاف پہلی مرتبہ کپتان بنے تھے۔ انہوں نے 52ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد پہلی مرتبہ انگلینڈ کی قیادت کی تھی۔
بائیں ہاتھ سے بلے بازی کرنے والے الیسٹر کک نے جب بھارت کے خلاف پہلا ٹیسٹ کھیلا تو پہلی اننگ میں 206منٹ میں 160 گیندوں پر 7 چوکوں کی مدد سے 60اور دوسری اننگ میں 364 منٹ میں 243 گیندوں پر 12چوکوں کی مدد سے آؤٹ ہوئے بغیر 104رنز بنائے تھے جب چٹا گانگ میں انہوں نے پہلے ٹیسٹ میں کپتانی کی تھی تو پہلی اننگ میں 410 منٹ میں 283 گیندوں پر 16چوکوں اور2 چھکوں کی مدد سے 173رنز اور دوسری اننگ میں 71منٹ میں 55 گیندوں پر3 چوکوں کی مدد سے 39رنز بنائے تھے۔
الیسٹر کک انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں کپتانی کرنے والے کھلاڑی ہیں انہوں نے 59ٹیسٹ میچوں میں انگلینڈ کی قیادت کی ہے جس میں سے 24میں انہیں کامیابی ملی، 22میں شکست اور 13میچ برابر رہے۔
ان سے پہلے انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں کپتانی کا ریکارڈ مائیک آتھرٹن کے پاس تھا جنہوں نے 54منٹ میچوں میں انگلینڈ کی قیادت کی تھی۔ 13میں انہوں نے انگلینڈ کو فتح دلائی تھی اور 21میں ان کی قیادت میں انگلینڈ کو شکست ملی تھی۔ 20ٹیسٹ بغیر کسی فیصلے کے ختم ہوئے تھے۔
الیسٹر کک کو بھارت میں4 ٹیسٹ میچوں میں شکست ہوئی تھی جس کے بعد وہ انگلینڈ کے لیے سب سے زیادہ شکست کھانے والے کپتان بن گئے۔
مائیکل وان نے انگلینڈ کو 51میں سے 26ٹیسٹ میچوں میں فتح دلائی تھی۔ وہ اب بھی انگلینڈ کے سب سے کامیاب کپتان ہیں ۔ دوسرا نمبر مشترکہ طور پر الیسٹر کک اور انڈریو اسٹراس کے پاس ہے دونوں نے 24,24 میچوں میں کامیابی دلائی تھی۔ انڈریو اسٹراس نے 50ٹیسٹ میچوں میں کپتانی کی جس میں 24میں فتوحات کے علاوہ 11میں انہیں شکست ہوئی اور 15ٹیسٹ برابر رہے۔
الیسٹر کک نے انگلینڈ کو 2 مرتبہ ایشز میں اپنے گھر پر کامیابی دلائی ایسا انہوں نے 2013ء میں کیا تھا تب انہوں نے 5 ٹیسٹ میچوں کی سیریز 3-0سے جتانے میں اہم کردار ادا کیا جبکہ 2 سال بعد وہ 3-2کی جیت دلانے میں کامیاب رہے تھے۔
آسٹریلیا نے اپنے گھر پر 2013-14ء میں جب انگلینڈ کو 5 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 5-0سے شکست دی تھی جب انگلینڈ کی قیادت الیسٹر کک نے کی تھی۔
جن 59ٹیسٹ میچوں میں انہوں نے انگلینڈ کی قیادت کی ہے ان کی 111اننگزمیں وہ 12سنچریوں اور 24نصف سنچریوں کی مدد سے 46.57کی اوسط کے ساتھ 4844رنز بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔
صرف ایک کھلاڑی کی حیثیت سے الیسٹر کک نے جو 81ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں ان کی 142اننگزمیں وہ 18سنچریوں اور 29نصف سنچریوں کی مدد سے 46.36کی اوسط کے ساتھ 6213رنز بنانے میں کامیاب رہے ہیں ۔
ایک کھلاڑی اور ایک کپتان کی حیثیت سے کھیلتے ہوئے ان کی اوسط میں زیادہ فرق نہیں ہے۔
بھارت کے خلاف برمنگھم میں 2011ء میں انہوں نے 773 منٹ میں 545 گیندوں پر 33چوکوں کی مدد سے 294 رنز بنائے تھے جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کا سب سے زیادہ اسکور ہے۔ ایک کپتان کی حیثیت سے کھیلتے ہوئے ان کا سب سے زیادہ اسکور 836 منٹ میں 528 گیندوں پر 18چوکوں کی مدد سے 263 رنزتھا جو انہوں نے پاکستان کے خلاف ابو ظہبی میں 2015-16ء میں بنایا تھا۔
ابھی تک ٹیسٹ کرکٹ میں 16کھلاڑیوں نے 50سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں ٹیم کی قیادت کی ہے۔ اس میں سے جنوبی افریقا کے گریم اسمتھ ایسے واحد کپتان ہیں جنہوں نے100 سے زیادہ ٹیسٹ میچوں میں قیادت کی ہے۔ گریم اسمتھ نے 2003ء اور 2014ء کے درمیان جن 109ٹیسٹ میچوں میں قیادت کی تھی اس میں 53میں انہیں کامیابی ملی تھی، 29میں شکست ہوئی تھی اور 27ٹیسٹ برابر رہے تھے۔
ان سے زیادہ کامیابیاں کسی دوسرے کپتان نے حاصل نہیں کیں، کوئی دوسرا کپتان اپنی فتوحات کی نصف سنچری مکمل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔
nn

حصہ