(اے میرے کشمیر (نعیم الدین نعیم

290

میری دلی دعا ہے کہ اللہ ہمارے تمام کشمیری بہن بھائیوں، بچوں، بوڑھوں سمیت تمام اہلِِ کشمیر کو ظالم درندوں سے بچائے اور تمام مظلوموں کی مدد فرمائے۔ انڈین دہشت گرد فوج کو عبرت ناک، خوف ناک، افسوس ناک، شرم ناک، خطرناک، اور بھیانک شکست ہو ہمارے مجاہد بھائیوں کے ہاتھوں اللہ کے فضل وکرم اور مدد و نصرت سے، اور ظالم دہشت گردوں کو ان کے کیے کی پوری سزا ملے اور مظلوموں کو انصاف۔ اہلِ پاکستان ہمیشہ سے ہی اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ تھے اور ہمیشہ رہیں گے ان شاء اللہ۔ ہماری جانیں تک حاضر ہیں آپ کے لیے، اور ہم سب ایک ہی تو ہیں آخر۔ اللہ تمام مسلمانوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین۔ (وسیم طارق)
*۔۔۔*۔۔۔*
بھارت سے رابطے کا واحد ذریعہ پل جو گورداسپور کو فیروز پور سے ملاتا ہے، اسے اڑاکر بھارت کی دہشت گرد سیکورٹی فورسز کی رسد کاٹ دی جائے جنہوں نے ہزاروں کشمیری خواتین کی عزتوں کو پامال کیا ہے، ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا ہے، لاکھوں کو زخمی اور اپاہج کیا ہے۔ اور کشمیر کے غیور عزت دار نوجوانوں، اور خاص طور پر کشمیری بچیوں اور خواتین کی آنکھوں کو بینائی سے محروم اور چہروں کو شدید نقصان پہنچانے والی گولیاں استعمال کی جارہی ہیں، ان حالات میں حریت پسندوں کو منظم اور تیزرفتار کارروائیوں سے دشمن قوتوں پر کاری ضرب لگانے اور جہدِ مسلسل کی اشد ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو۔ (حنان خان، ریاض، سعودی عرب)
*۔۔۔*۔۔۔*
جو مجاہدینِ اسلام کو دہشت گرد کہتے ہیں، اللہ کی قسم وہ کافروں کے غلام ہے۔ درحقیقت یہ لوگ خود دہشت گرد ہیں۔ مجاہدین کو شہید کرتے ہیں کافروں کو خوش کرنے کے لیے۔ یاد رکھنا بھائیو! ان لوگوں کا ایمان کافروں کی جدید مشینوں پر ہے۔ جیٹ طیاروں پر ہے۔ اللہ پاک پر ان کا ایمان نہیں ہے۔ نام کے مسلمان، جبکہ اندر سے ابوجہل سے بھی بڑے کافر ہیں۔ میری مسلمان بھائیوں سے درخواست ہے کہ ان مجاہدینِ کشمیر کے لیے دعا کریں۔ (اسرار احمد، لاہور)
*۔۔۔*۔۔۔*
سلام ہو مجاہدین پر جنہوں نے اپنے گھر بار چھوڑ دیے صرف اللہ کی خاطر، مسلمانوں کو ان کے حقوق دلوانے کے لیے۔۔۔ اللہ ان کی قربانی، حقیقی قربانی اپنے ہاں قبول کرے، آمین۔ (امین اللہ ، سعودی عرب)
*۔۔۔*۔۔۔*
مری تھم تھم جاوے سانس کشمیر
میری آنکھ کو ساون راس کشمیر
تجھے دیکھ دیکھ دل میں ہوک اٹھے
تیرا لہجہ آج بہت اداس کشمیر
تُو جان میری تُو قصہ کہانی میری
تیرا ہر جانب احساس کشمیر
تیری نگری کتنی دور کشمیر
میری جندڑی بہت اداس کشمیر
میں چاکر تیرا ازلوں سے
تُو افضل خاص الخاص کشمیر
تُو جنت تھا تجھے جہنم بنا ڈالا
تیرے دشمن آج پریشان کشمیر
سارے تانے قبول وطن
مجھے تیری جنت راس کشمیر
(سفیر ناز خواجہ، مظفر آباد)
*۔۔۔*۔۔۔*
کشمیر جل رہا ہے لیکن دنیا بے حسی کی تصویر بنی نظر آتی ہے، بلکہ جو مغربی طاقتیں ہیں، اور خود کو انصاف پسند کہلانے والے چودھری بھی آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں، کیونکہ کشمیر پر قابض ان کا چہیتا انڈیا ظلم اور سفاکی سے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے۔ یاد رہے نریندر مودی جو انڈیا کا وزیراعظم ہے یہ انتہاپسند ہندوؤں کی جماعت میں اس صدی کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے، اور یہ اقلیتوں پر ظلم کرنے والا درندہ ہے، جو اپنے فوجی بھیڑیوں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں خون کی ندیاں بہا رہا ہے۔ جہاں ماؤں، بہنوں کی عزتیں محفوظ نہیں، نہتے بچوں اور بوڑھوں پر تشدد کیا جا رہا ہے اور جوانوں کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے اور نہتے لوگوں کی آنکھیں نکالی جا رہی ہیں، شہیدوں سے قبرستان بھر گئے ہیں۔ یو این او بھی بے حسی کی تصویر بنا نظر آتا ہے۔ ان بڑی طاقتوں کی بے حسی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کشمیر میں پیٹرول یا گیس کے ذخائر نہیں اور نہ ہی انڈیا کوئی مسلمان ملک ہے، ورنہ ابھی تک یہ بڑی طاقتیں کشمیریوں کی مدد کے بہانے اپنا قبضہ جما چکی ہوتیں۔ پاکستان کی موجودہ قیادت مظلوم کشمیریوں کی حمایت کرنے کے بجائے اپنی کرپٹ حکومت کو بچانے اور اس کا دفاع کرنے میں لگی ہوئی ہے اور کشمیر کمیٹی کا چیئرمین انہوں نے ایک ایسے آدمی کو بنایا ہوا ہے جو سب سے زیادہ نااہل ہے، ان کو فوری استعفیٰ دے دینا چاہیے، وہ اس کے اہل نہیں۔ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا تو دور کی بات ہے وہ اس کا دفاع تک نہیں کرسکتے۔۔۔ اور آزاد کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے بھی ابھی تک کچھ نہیں کیا مقبوضہ کشمیر کے ان شہیدوں کے لیے، بلکہ انہوں نے الیکشن کے ذریعے کشمیریوں کے خون کا سودا کیا ہے۔ یہ وقت الیکشن کا بائیکاٹ کرنے کا تھا اور مظلوم کشمیریوں سے یکجہتی کا تھا۔ حیرت اس بات کی ہے کہ آزاد کشمیر کے عوام نے اس جماعت کا ساتھ دیا جس کے لیڈر نے فتح کیا ہوا کارگل انڈیا کو واپس کرکے کشمیریوں کے خون کا سودا کیا تھا، جو انڈیا میں اپنا کاروبار کرتا ہے، اور وہ مظفرآباد میں اپنی تقریر میں انڈیا کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا۔ میں تو کہتا ہوں وہ ہم کشمیریوں کو ہماری اوقات دکھا کر آگیا۔ اب بھی آزاد کشمیر کے عوام کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور سب کشمیریوں کو مل کر اپنی خودمختاری کے لیے یہ جنگ لڑنا ہوگی۔ ہم کشمیری قربانیاں دیتے آئے ہیں اور ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جب ہم آزادی کی فضاؤں میں سانس لیں گے۔ کشمیریوں کی قربانی کا انمول اور دنیا کے لیے ایک حیرت انگیز باب۔۔۔ انسانی تاریخ میں جس کی مثال نہیں ملتی، جو 13 جولائی 1931ء کو سرینگر جیل کے سامنے کشمیریوں نے اپنے خون سے لکھا تھا، حق کی خاطر، حقِ خود ارادیت کی خاطر اور اسلام کی سربلندی کی خاطر۔۔۔ وہ یہ ہے کہ ایک اذان کو مکمل کرنے کے لیے بائیس کشمیریوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا مگر اذان کا سلسلہ ٹوٹنے نہ دیا، اور دنیا کو دکھا دیا کس طرح کلمۂ حق ادا کیا جاتا ہے۔ (صدیق محمد)
*۔۔۔*۔۔۔*
ہم ایسی قوم ہیں جو صرف نام کی غیرت مند ہے، اس میں ہم میں سے ہر ایک شامل ہیں چاہے وہ میں ہوں یا کوئی اور ہو۔۔۔
ہم Facebook پر ایک جانباز، بہت دلیر اور بہت غیرت مند قوم دکھائی دیں گے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
افسوس، ہماری پاک فوج بھی جاگ کیوں نہیں رہی، وہ کس چیز کا انتظار کررہی ہے ۔۔۔۔۔۔!
وہاں کشمیر میں نہتے کشمیریوں کے حوصلے دیکھو، جنہوں نے اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر پاکستانی پرچم تک لہرا دیے۔ لیکن میرے خیال میں وہ پاگل ہیں، کیوں کہ شاید ان کو نہیں پتا کہ ہم مُردہ قوم ہیں۔۔۔ ہم چلتی پھرتی لاشیں ہیں۔۔۔۔۔۔ (علی رضا، چنیوٹ)
*۔۔۔*۔۔۔*
انڈیا کی ذلت کی داستان اس کے ’’ راج بھون‘‘ سے لے کر ’’قندھار‘‘ تک پھیلی پڑی ہے۔ بس رہا سہا طاقت کا ایک بھرم قائم تھا، جو پٹھان کوٹ اور اوڑی کے واقعات نے خاک میں ملادیا۔ اب جھوٹے دعوے ہیں۔۔۔ اور کانپتی ٹانگیں۔۔۔ کیا آج کی سیٹلائٹ دنیا نے ایسا کوئی حملہ یا سرجیکل اسٹرائیک دیکھی ہے جو کسی کو کہیں بھی نظر نہیں آرہی۔۔۔؟
پٹھان کوٹ کا حملہ چار کشمیری مجاہدین نے کیا، وہ پوری دنیا کو نظر آگیا۔۔۔ اور کئی دن تک وہ دیکھا اور دکھایا جاتا رہا۔ اوڑی کا حملہ چار کشمیری مجاہدین نے کیا۔۔۔ وہ ساری دنیا نے دیکھا اور سنا۔ جبکہ ’’انڈیا‘‘ کی ’’سرجیکل اسٹرائیک‘‘ جو بقول اُس کے ہیلی کاپٹروں اور سینکڑوں کمانڈوز کے ساتھ کی گئی، اب تک نہ کسی آنکھوں والے کو نظر آئی، اور نہ کسی اندھے کو۔۔۔ دراصل جہادِ کشمیر جو غزوۂ ہند ہے، اس نے انڈیا کی رگوں کا خون نچوڑ لیا ہے۔ اس لیے اب نہ تو ڈھاکا ہے اور نہ اس کا پلٹن گراؤنڈ۔۔۔ اب تو رات دن ذلت ہی ذلت ہے۔ عبرتناک ذلت۔۔۔ (انعم ، کشمیر)
*۔۔۔*۔۔۔*
اللہ پاک بھائی برہان مظفر وانی کی شہادت کو قبول فرمائے۔ بے شک برہان بھائی کی شہادت بہت بڑا نقصان ہے، مگر ایک برہان کے جانے سے لاکھوں برہان پیدا ہوں گے، ان شاء اللہ۔ انڈیا سے ان شہدا کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے، ان شاء اللہ۔ (شہزاد)

حصہ