ورزش نہ کرنے سے بڑھاپا جلدی آسکتا ہے

209

امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق سست یا غیر فعال رہنے والی خواتین میں زیادہ تیزی سے بڑھاپا آنے کا خطرہ رہتا ہے۔ اس تحقیق کے لیے 64 سے 95 سال کی پندرہ سو خواتین کو شامل کیا گیا تھا۔ یہ وہ خواتین تھیں جو دن کا زیادہ تر وقت یا تو بیٹھ کر گزارتی تھیں یا پھر ہر روز 40 منٹ سے کم ورزش کرتی تھیں۔ تحقیق میں پایا گیا کہ ایسی خواتین کے خلیے فعال ہیں لیکن زیادہ ورزش کرنے والی خواتین کے خلیات کے مقابلے میں نامیاتی طور پر وہ آٹھ سال بڑی ہیں۔ ایک شخص کی جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے اس کے خلیات کی عمر بھی بڑھتی رہتی ہے۔ اس سے ڈی این اے کی حفاظت کرنے والے عناصر بھی کمزور پڑتے جاتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ اگر صحت اچھی نہ ہو اور ہمارا طرزِ زندگی ٹھیک نہ ہو تو بڑھاپا تیزی سے آتا ہے۔ اس لیے بڑھاپے میں بھی انسان کو فعال رہنا چاہیے اور دن میں 10 گھنٹے سے زیادہ بیٹھنے سے گریز کرنا چاہیے۔ دراصل جب ہم بوڑھے ہورہے ہوتے ہیں تو ڈی این اے کے سرے پر جو ننھی سی ٹوپی ہوتی ہے وہ سکڑنے لگتی ہے۔ ڈی این اے کی اس ننھی ٹوپی کو ٹیلومیر کہا جاتا ہے۔ یہ ٹیلومیر جوتے کے فیتے کے سرے پر لگی پلاسٹک کی طرح ہوتی ہے۔ ہماری نامیاتی عمر کتنی ہوگی یہ ٹیلومیر کی لمبائی سے پت چلتا ہے۔ یہ ہماری اصل عمر سے ہمیشہ مطابقت نہیں رکھتی۔
ٹیلومیر کے سکڑنے یا چھوٹا ہوجانے سے امراضِ قلب، ذیابیطس اور سنگین قسم کے کینسر جیسی بیماریاں ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اس کی لمبائی یہ بھی بتاتی ہے کہ اس شخص کو باقاعدگی سے کتنی ورزش کرنی چاہیے۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں اس تحقیق کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر علاالدین شاداب کہتے ہیں: ’’ہم نے تحقیق میں پایا ہے کہ جو خواتین کام کے بغیر طویل وقت تک بیٹھی رہتی ہیں لیکن پھر بھی باقاعدہ کم از کم 30 منٹ کی ورزش کرتی ہیں اُن کا ٹیلومیر چھوٹا نہیں پڑتا ہے‘‘۔ ڈاکٹر شاداب کے مطابق: ’’ورزش کرنا تبھی سے شروع کرنا چاہیے جب ہم نوجوان ہوں، جسمانی طور پر ہمیں فعال رہنا چاہیے، اُس وقت بھی فعال رہنا چاہیے جب ہم 80 سال کی عمر کو پہنچ جائیں۔‘‘

حصہ