لاپتا کوہ پیما علی سد پارہ اور ساتھیوں کی تلاش کیلیے فوج کا ریسکیوآپریشن

218

اسکردو (جسارت نیوز)دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر موسم خراب ہونے کے باعث پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں سے رابطہ نہیں ہوپارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق علی سدپارہ ،جان سنوری اور جے پی مہر بوٹل نیک کے آخری مرتبہ کیمپ 4 آنے کی اطلاع تھی،چوٹی پر اس وقت درجہ حرارت منفی63ڈگری ہے اور گزشتہ 20گھنٹے سے ان کوہ پیماؤں کے ساتھ رابطہ نہیں ہوپایا ہے،علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کو’’مسنگ آن کے ٹو‘‘ قرار دے دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق پاک فوج کے ساتھ کوہ پیماؤں کی ٹیم بھی ریسیکو آپریشن میں شامل ہے اور 2ہیلی کاپٹرز کے ساتھ ریسکیو آپریشن کیا جارہا ہے۔ساجد سدپارہ گزشتہ رات ہی کیمپ تھری سے بیس کیمپ پہنچے تھے اور اب وہ بیس کیمپ کی جانب روانہ ہوگئے ہیں۔یاد رہے کہ پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے گزشتہ روز پاکستان کی بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرلی تھی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے کے- ٹو پر پاکستانی پرچم لہرایا۔ کے ٹو کی چوٹی پر گزشتہ شام 5 بجے پاکستانی پرچم لہرایا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس موقع پر محمد علی سدپارہ کے ساتھ جان سنوری بھی موجود تھے۔ واضح رہے کہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران ایک حادثے کے نتیجے میں نیپالی کوہ پیما برفانی شگاف میں گر کر لاپتا ہوگیا جبکہ بلغارین کوہ پیما ہلاک ہوگیا، پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے مطابق حادثہ کیمپ تھری سے واپسی پر رسی ٹوٹنے سے پیش آیا، ہلاک اور زخمی ہونے والے کوہ پیمائوں کی تلاش آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے شروع کردی گئی ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ‘کے ٹو’ کو موسم سرما میں سر کر کے نیا ریکارڈ قائم کیا۔ نیپالی کوہ پیماؤں کی 10 رکنی ٹیم نے 31 دسمبر 2020ء سے اپنی مہم جوئی کا آغاز کیا تھا اور 16 جنوری 2021ء کو دن کے وقت دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کا اعلان کیا۔ گلگت بلتستان حکومت نے پہلی بار موسم سرما میں ‘کے ٹو’ سر کرنیکا ریکارڈ قائم کرنیکی تصدیق کرتے ہوئے نیپالی حکومت کی کاوشوں کو سرمائی مہم جوئی کے لیے حوصلہ مند قرار دیا۔