کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی اور بے روز گاری کا طوفان عروج پر ہے، مہنگائی کاجن کسی کے قابومیں نہیں آتا ،غریب عوام مہنگائی کے طوفان میں پس کے رہ گئے کوئی گورنینس نہیں ہے،سندھ گورنمنٹ نےورکرز کی 32 ہزار تنخواہ مقرر کر دی مگر پیٹرول کی قیمتیں کنٹرول نہیں کر سکی ،مہنگائی کے اس دور میں 32 ہزار صرف آفس آنے جانے میں خرچ ہوجاتے ہیں ۔
دفتر جماعت اسلامی کراچی ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے پر مہنگا ئی بڑھ جاتی ہے مگر ڈالر سستا ہونے پر مہنگائی پر کوئی اثر نہیں پڑتا،اس وقت سب سے کم سیلری 32 ہزار ہے جو آفس آنے جانے میں پوری ہوجاتی ہے مہنگائی کی وجہ سے عوام اپنے بچوں کو اسکولوں سے نکال رہے ہیں، سرکاری اسکولوں کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے،نگران حکومت نے 26 روپے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کرنے بعد صرف 8 روپے کمی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام سے مہنگائی کے خلاف بات کی جائے جواب نہیں دے پاتے ،لوگوں کا ان حالات میں دو وقت کی روٹی کا حصول انتہائی مشکل ہوگیا ہے،ورلڈ بینک کہتا ہے 50 ہزار روپے تنخواہ والے فرد پر بھی ٹیکس لگایا جائے۔ورلڈ بینک کی کی ایما پر پی پی پی اورایم کیو ایم کرپشن کرتے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا کمشنر کراچی کی بنیادی زمہ داری ہے ۔کراچی میں کے الیکٹرک مافیا کو مسلط کیا ہوا ہے۔کے الیکٹرک بوسیدہ پلانٹ چلاتا ہے جسکی فیول کا خمیازہ کراچی والے بھگت رہے ہیں ۔پاکستانی عوام بجلی کی وہ قیمت ادا کررہے ہیں جو وہ خرچ نہیں کرتے ۔کے الیکٹرک کی اجارہ داری فوری ختم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پی پیز نے اپنا سالانہ 28 ارب روپے کا پرافٹ بنایا ہے۔ان وائٹ کالر لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور حساب کیا جائے تو ملک میں غربت ختم ہوجائے گی ۔ایس بی سی اے کے معاملات ابھی تک درست نہیں ہوئے ہیں ۔مہنگائی کے خلاف گورنر ہاوس کے باہر دھرنا 8 اکتوبر کو دیا جائے گادھرنے کی قیادت امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کریں گے،پورے ایجنڈے کے ساتھ عوامی مسائل کے حل کے لئیے دھرنا دے رہے ہیں ۔