قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

257

اور زَبور میں ہم نصیحت کے بعد یہ لکھ چکے ہیں کہ زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہوں گے۔ اِس میں ایک بڑی خبر ہے عبادت گزار لوگوں کے لیے۔ اے محمدؐ، ہم نے جو تم کو بھیجا ہے تو یہ دراصل دنیا والوں کے حق میں ہماری رحمت ہے۔ اِن سے کہو ’’میرے پاس جو وحی آتی ہے وہ یہ ہے کہ تمہارا خدا صرف ایک خدا ہے، پھر کیا تم سرِ اطاعت جھکاتے ہو؟‘‘۔ اگر وہ منہ پھیریں تو کہہ دو کہ ’’میں نے علی الاعلان تم کو خبردار کر دیا ہے اب یہ میں نہیں جانتا کہ وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے قریب ہے یا دور۔ (سورۃ الانبیاء:105تا109)

سیدنا معاذ بن جبلؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے افضل ایمان کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ یہ ہے کہ تو اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرے، اللہ تعالیٰ کے بغض رکھے اور اپنی زبان کو اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مصروف رکھے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مزید کچھ فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اور تو لوگوں کے لیے وہی چیز پسند کرے، جو اپنے لیے پسند کرے اور ان کے لیے اس چیز کو ناپسند کرے، جس کو اپنے لیے ناپسند کرے۔ ایک روایت میں ہے: اور بھلائی والی بات کہے یا پھر خاموش رہے۔ (مسند احمد)