کوئی عدلیہ کا احترام نہیں کرے گا تو ہم سے بھی توقع نہ رکھے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

214

 لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا ہے کہ اگر عدالتوں کا احترام نہیں ہے تو ہم سے بھی کوئی توقع نہ رکھے کہ ہم ان کا احترام کریں گے۔

پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ کسی ادارے اور حکومت کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتے لیکن عدالتوں کا احترام نہیں تو ہم سے بھی کوئی توقع نہ رکھیں، ججز بغیر خوف کے کام کریں ،کوئی جج کسی پریشر میں نہ آئے۔ ،پنجاب میں 14لاکھ مقدمات ہیں، ججز کی کمی کاسامنا ہے، ہڑتالوں سے لوگ اپنے حقوق سے محروم ہوجاتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ 90فیصد وکلا اچھے لوگ ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ 90فیصد وکلا اچھے لوگ ہیں ،مجھ سمیت ہر جج کے دل میں وکیل کا احترام ہے، ہمارے دل میں سب کا احترام ہے ،ججز جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں، جلد اور فوری انصاف کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے،ہر پاکستانی شہری کو حق ہے کہ اس کو قانونی تحفظ حاصل ہو۔

انہوں نے کہا موجودہ چیف جسٹس پاکستان بانی پاکستان میں شامل جسٹس قاضی عیسی صاحب کے بیٹے ہیں، ان کے دل میں اس قوم کا درد ہے، وہ اپنے ایک فیصلے میں کہہ چکے ہیں کہ جب وکیل ایک کیس میں فیس لے لیتا ہیتو اس کا فرض ہے کہ وہ عدالتوں میں پیش ہو۔، ایجنسی یا ادارے کی بی ٹیم نہیں بننا، سسٹم میں بہتری کے لیے سب نے مل کرکام کرنا ہے، ججز نے، وکلا نے اور متعلقہ ایجنسیوں نے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عدالتی نظام کسی طاقت ور کے لیے نہیں بنایا گیا، یہ کمزور، مظلوم اور بے کس کے لیے بنایا گیاہے،ہم نے اللہ تعالیٰ کو جواب دینا ہے، اگلے جہان میں ہمارا حساب ہوگا تو کوئی ساتھ نہیں کھڑا ہوگا۔