این آئی ایچ نے کانگو بخار، ٹائیفائیڈ سے متعلق ایڈوائزری جاری کردی

430

اسلام آباد: نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے کانگو بخار، ٹائیفائیڈ اور ہیٹ اسٹروک کے لیے ایڈوائزری جاری کردی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا مین کریمین کانگو ہیمرجک فیور (سی سی ایچ ایف) کا کیس سامنے آیا جس کے بعد این آئی ایچ نے سی سی ایچ ایف، ہیٹ اسٹروک، سن اسٹروک اور ٹائیفائیڈ بخار کی روک تھام کے لیے ایڈوائزری جاری کر دی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سی سی ایچ ایف نورو وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ہوتا ہے جو کہ گائے، بکری، بھیڑ اور خرگوش جیسے جانوروں میں پایا جاتا ہے اور ذبح کے دوران جانوروں کے خون میں موجود وائرس آسانی سے انسانوں میں منتقل ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کانگو بخار مختلف ذرائع سے ایک متاثرہ شخص سے دوسرے لوگوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔

ہیٹ اسٹروک اور سن اسٹروک کے کیسز سے بچنے کے لیے ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو گلوبل وارمنگ کی وجہ سے شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے جس سے ہر سال ہیٹ ویو کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ نتیجے کے طور پر ہیٹ اسٹروک بیماری اور اموات میں اضافہ کر سکتا ہے۔

ایڈوائزری میں عوام کو کئی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، جس میں براہ راست سورج کی روشنی سے بچنا، وافر مقدار میں پانی پینا، نمکین کھانوں کا استعمال ٹوپیاں اور ہلکے رنگ کے لباس پہننا شامل ہیں۔

سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں ٹائیفائیڈ بخار کا سب سے زیادہ بوجھ ہے، جہاں صاف پانی کی کمی، صفائی کے ناقص طریقہ کار اور حفاظتی ٹیکوں کی کم کوریج ملک کو بیماری کے بڑھتے ہوئے بوجھ کا زیادہ خطرہ بناتی ہے۔