قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

264

پس ہم نے اس کی دْعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا کیا اور اس کی بیوی کو اس کے لیے درست کر دیا یہ لوگ نیکی کے کاموں میں دَوڑ دھوپ کرتے تھے اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے، اور ہمارے آگے جھکے ہوئے تھے۔ اور وہ خاتون جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تھی ہم نے اْس کے اندر اپنی روح سے پھونکا اور اْسے اور اْس کے بیٹے کو دنیا بھر کے لیے نشانی بنا دیا۔ یہ تمہاری امّت حقیقت میں ایک ہی امّت ہے اور میں تمہارا رب ہوں، پس تم میری عبادت کرو۔ مگر (یہ لوگوں کی کارستانی ہے کہ) انہوں نے آپس میں دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا سب کو ہماری طرف پلٹنا ہے۔(سورۃ الانبیاء:90تا93)

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اچھی طرح وضو کیا اور اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کی حصولِ ثواب کی نیت سے تو وہ جہنم سے ستر سال کی مسافت کے برابر دور کر دیا جائے گا۔ میں نے کہا اے ابو حمزہ خریف کے کیا معنی؟ انہوں نے کہا: اس کے معنی ’’سال‘‘ کے ہیں‘‘۔ ’’ستر سال کی مسافت‘‘ کا ذکر یہ بتانے کے لیے ہے کہ وہ دوزخ سے بہت دور کر دیا جائے گا‘‘۔ (ابو داؤد) سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: ’’میری آنکھ کی ایک تکلیف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عیادت فرمائی‘‘۔ (ابوداؤد)