پاکستان کا اصل یوم آزادی 27رمضان المبارک

307

ہندوستان کے مسلمانوں کی بے مثال اور لازوال تاریخی جدوجہد کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان جب 1947کو منصہ شہود پر آیا تو رمضان المبارک کی 27تاریخ تھی اس روز برصغیر کے طول و عرض میں آباد مسلمانوں کی اکثریت اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوگئی لاکھوں افراد نے اظہار تشکر کے طور پر نوافل ادا کرنے کے لیے مساجد کا رُخ کیا اس طرح پہلا یوم آزادی منایا گیا۔ ریاست پاکستان کے قیام کے لیے جو تحریک چلائی گئی اس کے سب سے زیادہ مقبول دو نعرے تھے نمبر 1۔ بٹ کے رہے گا ہندوستان لے کر رہیں گے پاکستان۔ نمبر2۔ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ محمد الرسول اللہ۔ قائد اعظم پاکستان محمد علی جناح نے اس تحریک کے دوران مختلف علاقوں میں اپنے خطاب میں واضح طور پر فرمایا ہم ایک ایسی اسلامی ریاست بنانا چاہتے ہیں جہاں مسلمان آزادی کے عبادات بجا لاسکیں اور اس میں ہم اسلامی نظام کے نفاذ کا تجربہ کر سکیں اور قائد اعظم محمد علی جناح جب انگلستان سے مستقل طور پر ہندوستان تشریف لائے تو انہوں نے تحریک پاکستان کے مرکزی قائدین مولانا ظفر علی خان اور سردار عبدالرب نشتر کی موجودگی میں کہا کہ میں انگلستان میں امیرانہ زندگی بسر کر رہا تھا میں وہیں رہ کر اگر نظام سرمایہ داری کی حمایت کرتا تو سلطنت برطانیہ مجھے اعلیٰ مناصب اور عمدہ مراعات سے نوازتی اگر میں روس چلا جاتا اور سوشلزم کی حمایت کرتا تو مجھے بڑے سے بڑا اعزاز ملتا اور بے پناہ دولت بھی میں انگلستان سے مصور پاکستان علامہ محمد اقبال کی دعوت پر اس لیے ہندوستان آیا ہوں اعلیٰ مناصب اور دولت کو چھوڑ کر تاکہ پاکستان معرضِ وجود میں آئے اور اس میں اسلامی قوانین نافذ ہوں، نظام اسلام کا بول بالا ہوکیونکہ دنیا کی نجات اسلامی نظام میں ہی ہے اس کے لیے میں نے قناعت پسندانہ زندگی اختیار کی اور محدود آمدنی پر اکتفا کیا ہے۔

دنیا کی تحریکوں کا مطالعہ کرنے والا ہر قاری جانتا ہے کہ بیسویں صدی میں آزادی کی جتنی تحریکیں چلی ہیں ان میں سب سے زیادہ قربانیاں تحریک پاکستان میں دی گئی ہیں اس تحریک کم از کم تیس لاکھ مسلمان شہید ہوئے دولاکھ خواتین کو اغواء کیا گیا۔ 80لاکھ لوگوں نے ہجرت کی۔ لاکھوں کی تعداد میں علماء مشائخ اپنی مساجد مدارس بڑے بڑے کتب خانے اور قیمتی لائبریریاں ہندوستان میں چھوڑ کر آئے آج کل سول سوسائٹی کے نام پر چند کمیونسٹ عناصر یہ پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں کہ قائد اعظم محمد علی جناح سیکولر ریاست بنانا چاہتے تھے اس حوالے سے وہ کبھی قائد اعظم کے مسلک پر کبھی ان کے لباس پر کبھی ان کی تعلیم پر بحث کرتے ہیں در حقیقت یہ عناصر مغربی سامراج کے اس ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف ہیں جس کے لیے وہ سامراج سے مالی مراعات حاصل کرتے ہیں۔ تحریک پاکستان میں ہندوستان کے ان علاقوں کے لوگ بھی شامل ہوئے جو اچھی طرح جانتے تھے کہ ان کے علاقے کبھی پاکستان میں شامل نہیں ہو سکتے انہوں نے مذہبی بنیادوں پر اس تحریک کے دوران قربانیاں دیں علامہ اقبال نے اپنے خطبہ ٔ الہٰ آباد میں مسلمانوں کے جدا گانہ تشخص، الگ تہذیب و تمدن، الگ مذہب کی بنیاد پر مطالبہ کیا تھا کہ مسلم اکثریتی علاقوں پر مشتمل اسلامی ریاست قائم کی جائے، انہوں نے واضح طور پر فرمایا کہ دورِ ملوکیت میں اسلام کے عدل وانصاف اجتماعی پر جو دبیز پردے پڑ گئے ہیں ان کو ختم کر کے اسلام کے سیاسی معاشی معاشرتی اصولوں پر مبنی نظام عدل و انصاف کو اس کی اصل شکل میں نافذ کیا جائے جس طرح وہ رسول اکرمؐ کے دور میں نافذ تھا۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی فرمایا تھا کہ ہمیں پاکستان اس لیے بھی مطلوب ہے کہ ہم عصر حاضر میں اسلام کے حریت مساوات، عدل و انصاف، اسلامی اخوت کے زریں اصولوں کا ایک عملی نمونہ دنیا کے سامنے پیش کر سکیں۔

اس وقت پاکستان اپنے انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے اور تمام اسلام دشمن قوتوں کے دلوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہا ہے ہم اس کی حفاظت ودفاع کا تجدید ِ عہد وفا کریں اور حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ 27رمضان المبارک کو یوم آزادی منانے کا اعلان کریں تاکہ سال بہ سال ماہ مقدس میں اس دن کو منانے کے ساتھ مسلمانوں میں اسلامی سوچ وفکر نمایاں ہو اور ان کی ذہن سازی بھی ہو لیکن شو مئی قسمت شروع ہی سے سیکولر سوچ کی حامل اسٹیبلشمنٹ اور اس کے سرپرست حکمرانوں نے اسلامی تاریخ کو فراموش کرکے انگریزی تاریخ کو نہ صرف اختیار کیا بلکہ نمایاں بھی کیا حالانکہ امت مسلمہ کے تمام امور جو دینی معاملاتِ سے تعلق رکھتے ہیں چاند سے طے پاتے ہیں۔ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 189میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ اے محمدؐ لوگ آپ سے چاند کے متعلق سوال کرتے ہیں انہیں بتائیے یہ لوگوں کے لیے وقت کا حساب اور حج کا تعین کرتا ہے۔ کچھ لوگوں نے چاند کے گھٹنے اور بڑھنے کے متعلق بھی آپ سے سوال کیا آپ نے فرمایا چاند کی 28 منزلیں اور 12 برج ہیں چاند دیکھ کر مسلمان رمضان المبارک کے روزے رکھتے ہیں اور چاند دیکھ کر عید مناتے ہیں دیگر بہت سی عبادات کے وقت کا تعین چاند سے کیا جاتا ہے اس طرح بہت سے شرعی احکام کا اجراء چاند سے کیا جاتا ہے جیسے طلاق کی عدت، حمل کی میعاد، بچوں کو دودھ پلانے کی مدت، حج کی تاریخوں کا تعین وغیرہ۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ کی ایک روایت کے مطابق آپؐ نے فرمایا کہ تم چاند دیکھے بغیر روزہ نہ رکھو اگر بادل ہوں تو شعبان المعظم کے 30دن مکمل کر لیا کرو۔ ہمارے برادر اسلامی ملک سعودی عرب میں تمام ملکی امور چاند کی تاریخوں سے چلائے جاتے ہیں یہاں تک کہ سرکاری ملازموں کو تنخواہیں بھی چاند کی تاریخوں سے دی جاتی ہیں عمرہ وحج ویزوں کا اجراء بھی چاند کی تاریخوں سے کیا جاتا ہے۔ ہماری دعا ہے اللہ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں کو توفیق دے کہ وہ ہر سال پاکستان کا یوم آزادی 27رمضان المبارک کو منانے کا اعلان کردیں۔