ججز کو ملنے والے دھمکی آمیز خطوں پر راولپنڈی کی مہر ہے، پولیس

83

اسلام آباد: پولیس حکام نے عدالت کوبتایا ہے کہ ججوں کو ملنے والے دھمکی آمیز خطوں پر راولپنڈی کی مہر لگی ہوئی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سائفر کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں دھمکی آمیز خطوط سے متعلق ہونے والی بحث کے دوران ایڈووکیٹ جنرل کو روسٹرم پر بلایا گیا جب کہ آئی جی اور ایس ایس پی آپریشنز کو بھی فوری طور پر ہائی کورٹ طلب کیا گیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کے روبرو ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری اور ایس ایس پی سی ٹی ڈی ہمایوں حمزہ عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر ڈی آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ فرانزک کے لیے نمونے بھجوا دیے گئے ہیں، اس حوالے سے چند روز میں رپورٹ موصول ہو جائے گی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ججوں کو ملنے والے خطوط کہاں سے ارسال ہوئے ہیں، جس پر ڈی آئی جی نے بتایا کہ خطوں پر ثبت مہر پڑھی نہیں جا رہی۔ سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کےی ججوں کو بھی اسی نام سے خطوط موصول ہوئے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ ابھی اسٹیمپ کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں؟۔ کیا ججز کو ملنے والے سب خط ایک ہی ڈاک خانے سے آئے ہیں؟

ڈی آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ خطوط پر لگی مہر غیر واضح (مدھم) ہے مگر راولپنڈی کی اسٹیمپ پڑھی جا رہی ہے۔ مزید تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

دوران سماعت ڈی آئی جی نے انکشا ف کیا کہ سپریم کورٹ کے 4 ججوں کو بھی اسی طرح کے خطوط موصول ہوئے ہیں۔