عدلیہ امور میں مداخلت: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا سپریم جوڈیشل کونسل کو خط

641
Interference in Judiciary

اسلام آباد:  ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے عدلیہ میں مداخلت کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیا گیا۔

عدالت عالیہ کے ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں عدلیہ میں مداخلت کے حوالے سے مختلف واقعات کا حوالہ دیا گیا ہے۔

خط میں عدالتی امور میں ایگزیکٹو اور ایجنسیوں کی مداخلت کا ذکر کیا گیا، عدالتی امور میں مداخلت پر جوڈیشل کنونشن طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا، خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کنونشن سے عدلیہ کی آزادی بارے مزید معاونت ملے گی۔

خط میں لکھا گیا کہ مئی 2023 میں ہائیکورٹ کے ایک جج کے برادر نسبتی کو اغوا کیا گیا جبکہ ایک جج کی رہائش سے خفیہ کیمرہ برآمد ہوا۔

خط کے متن کے مطابق چیف جسٹس ہائیکورٹ کو مداخلت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کیلئے بھی خط لکھا تھا اور درخواست کی تھی کہ چیف جسٹس ایسے عناصر کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں۔

خط کے مطابق چیف جسٹس ہائیکورٹ کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جسٹس ( ر ) شوکت عزیز صدیقی کے الزامات کی تحقیقات بھی ہونی چاہییں۔ خط میں معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلانے کا مطالبہ بھی کیا۔

ذرائع کے مطابق خط جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار ،جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔