فالج سے خود کو کیسے محفوظ رکھیں؟

232

جدید ٹیکنالوجی نے جہاں انسان کو نت نئی سہولیا ت دی ہیں، وہیں زندگی میں سہل پسندی، اور مشقت سے فرار سے انسان کو نت نئی بیماریاں بھی ملی ہیں، ان میں سے ایک خطرناک اور تیزی سے پھیلنے والی بیماری فالج ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو دماغ کو خون کی فراہمی میں خلل پیدا کرتی ہے، جس سے دماغی خلیوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ یہ ایک ایسا سنگین طبی معاملہ اور صورتِ حال ہے جس کے فوری علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ فالج کے نتیجے میں جسمانی معذوری، بولنے اور سمجھنے میں دشواری، اور موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

فالج امریکا میں موت کی پانچویں بڑی وجہ، جبکہ دنیا بھر میں دوسری بڑی وجہ ہے۔ ہر سال تقریباً 13 ملین لوگ فالج کا شکار ہوتے ہیں جبکہ ہر سال 5.5 ملین لوگ فالج سے مر جاتے ہیں۔ فالج میں موت سے بچ جانے والوں میں سے بہت سے لوگ معذور ہوجاتے ہیں۔ فالج پاکستان میں موت کی تیسری بڑی وجہ ہے۔

آغا خان اسپتال سے وابستہ اور ورلڈ فیڈریشن آف نیورولوجی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے عہدے دار پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع کے مطابق پاکستان میں ہر ایک لاکھ افراد میں سے 12سو افراد فالج سے متاثر ہورہے ہیں، 15 سال پہلے یہ تعداد محض ڈھائی سو تھی، پاکستان میں روزانہ فالج کے نتیجے میں 400 افراد زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، پاکستان کی دس کروڑ آبادی میں فالج کے رسک فیکٹرز موجود ہیں، ان دس کروڑ افراد کو فالج کے حملے سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو ان میں سے بڑی تعداد فالج کی بیماری کا شکار ہوسکتی ہے۔

فالج کیونکہ تیزی سے پھیل رہا ہے، اسی وجہ سے ماہرین اس سے ہونے والی بیماریوں اور دیگر حوالوں پر اپنی توجہ مرکوز کررہے ہیں۔ اسی طرح کی ایک تحقیق میں محققین نے سست روی کے فالج کے خطرے سے تعلق کا اندازہ لگانے کے لیے ایک تجزیہ کیا، اور پھر جب اس کے نتائج سامنے آئے تو معلوم ہوا کہ سست روی قلبی بیماری اور میٹابولک بیماری کے لیے ایک خطرناک عنصر ہے۔ سائنس ڈائریکٹ نامی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماہرین کی اس تحقیق میں ساڑھے 7 لاکھ افراد پر ہونے والی 15 ایسی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا جن میں ہر قسم کی جسمانی سرگرمیوں کے اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے یا سست طرزِ زندگی کو متعدد دائمی امراض بشمول مٹاپا، امراضِ قلب، ذیابیطس ٹائپ 2 اور فالج کا خطرہ بڑھانے والا عنصر قرار دیا جاتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ کم از کم وقت تک ورزش کرنے سے بھی فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے، چاہے عمر جو بھی ہو۔ درحقیقت بہت کم ورزش جیسے چند منٹ کی چہل قدمی یا سیڑھیاں چڑھنے سے بھی فالج کا خطرہ 10 سے 30 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ فالج کی علامات کیا ہوتی ہیں؟

اس کی علامات اچانک اور شدید ہوتی ہیں اور اِن میں مندرجہ ذیل باتیں شامل ہوسکتی ہیں:

چہرے، بازو، یا ٹانگ میں کمزوری یا سنسناہٹ،کنفیوژن یا بولنے میں دشواری، ایک یا دونوں آنکھوں میں اچانک بینائی کا نقصان، چلنے میں دشواری، شدید سر درد۔

فالج کی علامات کو یاد رکھنے کا ایک آسان طریقہ ”FAST” ہے:

F: Face (چہرہ): کیا آپ کا چہرہ جھکا ہوا ہے؟ کیا آپ مسکرانے میں دشواری محسوس کررہے ہیں؟

A: Arm (بازو): کیا آپ اپنے بازو کو بلند کرنے میں دشواری محسوس کررہے ہیں؟

S: Speech (تقریر): کیا آپ بولنے میں دشواری محسوس کررہے ہیں؟ کیا آپ کی تقریر گڑبڑ ہورہی ہے؟

T: Time (وقت): اگر آپ کو ان میں سے کوئی بھی علامت محسوس ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

فالج سے بچنے کے لیے آپ اور میں بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ فعال طرزِ زندگی اختیار کریں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر روز کم از کم 30 منٹ کی ہلکی پھلکی ورزش ہی کرلیں۔ کیونکہ تحقیق کے مطابق کم از کم وقت تک ورزش کرنے سے بھی فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے، چاہے عمر جو بھی ہو۔ یعنی چند منٹ کی چہل قدمی یا سیڑھیاں چڑھنے کو عادت بنالیں، اور جن کو لفٹ کی سہولت میسر ہو ضروری نہیں ہے کہ وہ اسے استعمال کریں، ان کا اس سے گریز صحت کے لیے بہتر ہے۔ اسی طرح سائیکل چلانا بھی اہم ہے، یا تیراکی جیسی سرگرمیوں میں حصہ لے کر بھی فالج اور اس جیسی کئی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ صحت مند غذا کھائیں، اپنے وزن کو کنٹرول میں رکھیں، تمباکو نوشی ترک کریں، بلڈ پریشر اور ذیابیطس کو کنٹرول میں رکھیں، اور پھر اپنے ڈاکٹر سے باقاعدگی سے چیک اپ کروائیں، تاکہ آپ کسی بڑے خطرے سے محفوظ رہ سکیں۔

مختصر یہ کہ اپنی زندگی میں محنت مشقت کو معمول بنائیں۔ یہ کوئی حیران کن بات نہیں ہے کہ صحت مندانہ طرزِ زندگی اپناکر آپ فالج اور فالج سے ہونے والی پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔