غزہ پر اسرائیلی جارحیت: مسلم حکمرانوں کی خاموشی!

493

فلسطین کے سرکاری میڈیا کی طرف سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق فلسطین پر قابض اسرائیل نے 7اکتوبر سے مارچ 14تک 70ہزار ٹن باروڈ کی آگ برساکر 38,341 فلسطینیوں کو شہید اور 73,134 فلسطینیوں کو زخمی کیا ہے، مگر ہنوز اسرائیلی بمباری جاری ہے اسرائیلی بمباری سے 13,790 بچے شہید جب کہ 27 بچے بھوک سے شہید ہوچکے ہیں۔ 9,100 خواتین، 364 طبی عملے کے اہلکار، 48سول ڈیفنس کے اہلکار شہید ہوچکے ہیں 133 صحافی جان سے گئے ہیں، 7,000 لاپتا، ان میں 70فی صد بچے اور خواتین ہیں۔ زخمیوں میں 72فی صد متاثرین بچے اور خواتین ہیں۔ 17ہزار بچوں نے ایک یا دونوں والدین کو کھو دیا ہے۔ 11ہزار زخمی جن کو علاج کے لیے سفر کرنے کی ضرورت ہے۔ 10ہزار کینسر کے مریضوں کو موت کے خطرے کا سامنا ہے۔ 7لاکھ نقل مکانی کی وجہ سے متعدی بیماریوں سے متاثر ہیں بے گھر ہونے کی وجہ سے وائرل ہیپاٹائٹس کے انفیکشن کے 8ہزار کیس 60ہزار حاملہ خواتین صحت کی دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔ 3لاکھ 50ہزار دائمی مریض ادویات کی کمی کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔ 269 صحت کی دیکھ بھال کرنے والے اہلکاروں میں گرفتاری کے واقعات، 10صحافی گرفتار ہیں۔

غزہ کی پٹی میں 2 ملین فلسطینی بے گھر ہیں، 166 سرکاری ہیڈکوارٹر کو مکمل تباہ کیا جاچکا ہے 100 اسکول اور یونیورسٹیوں کو مکمل طورپر تباہ کیا جاچکا ہے جب کہ 305 اسکول اور یونیورسٹیوں کو نقصان پہنچایا گیا جو اب ناقابل استعمال ہیں۔ 223 مساجد کو مکمل طور پر شہید کیا جاچکا ہے جب کہ 289 مساجد کو نماز ادا کرنے کے قابل نہیں چھوڑا، 3 گرجا گھروں کو تباہ کیا گیا ہے 70ہزار رہائشی یونٹ مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ 2لاکھ 90ہزار رہائشی یونٹ رہائش کے قابل نہیں رہے ہیں، 70ہزار ٹن بارود کی آگ برسائی گئی ہے 32 اسپتالوں کو نشانہ بنایا گیا ہے 53 صحت کے مراکز تباہ کیے گئے ہیں 155 صحت کی دیکھ بھال کے مراکز تباہ کیے گئے ہیں ہیں 126 ایمبولینسیں مکمل طور پر تباہ کی گئی ہیں، 200 آثار قدیمہ اور ورثے کے مقامات تباہ کیے گئے ہیں۔

اسرائیل فلسطین پر مسلسل بمباری جاری رکھے ہوئے ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اعلان کررہا ہے کہ ایک بھی فلسطینی کو زندہ نہیں چھوڑوں گا وہ اہداف کو آگے بڑھا رہا ہے۔ دوسری طرف امریکا سلامتی کونسل میں فائر بندی کی قرارداد کو تین مرتبہ ویٹوکرچکا ہے، اس وقت اطلاعات ہیں کہ ہندوستان سے آر ایس ایس کے غنڈے بھی اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کا قتل عام کررہے ہیں امریکی اسلحہ اور اس کی فوج اور امریکا کی ٹکنالوجی استعمال ہورہی ہے۔ برطانیہ سمیت کئی ممالک اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، مغربی ممالک کے عوام اسرائیل کا ساتھ دینے والوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں مغربی ممالک میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل کر اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کررہے ہیں۔ اپنے حکمرانوں کو نشانہ بنارہے ہیں حالات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ امریکا کے حاضر سروس ائرمین نے واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے خود کو آگ لگادی اور کہا کہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک نہیں ہوسکتا۔ پوری مہذب دنیا سرپا احتجاج ہے مگر امریکا کسی کو کوئی بات ماننے کے لیے تیار نہیں ہے، دوسری طرف اسلامی ممالک کے عوام شدید غم وغصے کا اظہارکررہے ہیں مگر اسلامی ممالک کے حکمران خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نہ تو مغربی ممالک کے لاکھوں عوام کے احتجاج کی پروا کررہا ہے اور نہ ہی اس کو فکر ہے کہ 57اسلامی ممالک اس کے خلاف کوئی کارروائی کریں گے وہ بے فکر ہوکر فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے، اس سارے صورت حال میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہے پاکستان کو مسلم اور غیر مسلم دنیا میں ایک مقام حاصل ہے اپنے اس مقام کے شایان شان کردار ادا کرنا چاہیے، فلسطین کے سابق وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ نے پاکستان کے نئے منتخب وزیر اعظم میاں شہباز شریف کو مبارک باد دی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان اپنا کردار ادا کرے۔ پاکستان، ترکیہ، قطر، سعودی عرب اور دیگر ممالک مل کر حکمت عملی تشکیل دیں تاکہ فلسطین آزاد ہو اور دنیا کے مسلمان القدس کی زیارت کے لیے جاسکیں، یہی وقت ہے فلسطین کی آزادی کی تحریک کو منزل سے ہم کنار کرنے کا یہی مناسب وقت ہے۔