ٹوبیکو سیکٹر میں معیشت کو 310ارب روپے کے نقصان کا سامنا

406
The economy

کراچی:  ٹوبیکو سیکٹر میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے غیرموثر نفاذ کی وجہ سے معیشت کو 310ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ریونیو کے اس بھاری نقصان کے باوجود حکومت اور اتھارٹیز غیرقانونی سگریٹ بنانے والے عناصر کے خلاف سخت ایکشن لینے سے اجتناب کررہی ہیں۔

سگریٹ کا قانونی کاروبار کرنے والی کمپنیوں نے رواں مالی سال کے دوران قومی خزانہ میں ٹیکسوں کی مد میں 241ارب روپے کے محصولات جمع کرائے تاہم معیشت کو غیرقانونی سگریٹ مینوفیکچررز نے ٹیکس چوری کرکے 310ارب روپے کا نقصان پہنچایا، خطیر مالیت کا یہ ریونیو اگر وصول کیا جاتا تو معیشت کو بہتر بنانے میں نمایاں مدد ملتی۔

پاکستان میں رجسٹرڈ 40سگریٹ کمپنیوں میں سے محض دو کمپنیوں پاکستان ٹوبیکو کمپنی اور فلپ مورس پاکستان پر ہی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لاگو کیا گیا ہے اور ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا نفاذ تاخیر کا شکار ہے۔

غیرقانونی تجارت سے ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے ڈیزائن کیا گیا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پاکستان ٹوبیکو کمپنی کی 19 پروڈکشن لائنز پر نافذ کیا گیا جبکہ پی ایم آئی کی 7پروڈکشن لائنز، سی ایم ٹوبیکو انڈسٹریز کی 4اور خیبرٹوبیکو کی 9 پروڈکشن لائنز پر یہ نظام لاگو کیا جاچکا ہے۔ اس کے برعکس سول ٹوبیکو، فرنٹیئر لیف ٹوبیکو، فیلکن سگریٹ انڈسٹری، انڈس ٹوبیکو کمپنی، مانیری ٹوبیکو انٹرنیشنل کی صرف ایک سنگل پروڈکشن لائن کو اس نظام کی نگرانی میں لایا گیا ہے

ایف بی آر کے 26 کمپنیوں سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لاگو کرنے کے معاہدے کے باوجود انڈسٹری کے بڑے حصہ نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لاگو کرنے سے یکسر انکار کیا یا پھر سسٹم کو اختیار کرنے کے لیے کسی قسم کے تکنیکی اقدامات نہیں کیے جس سے اس سسٹم کا موثر نفاذ مشکل ہوگیا ان مسائل کی وجہ سے سگریٹ سے ٹیکس چوری کی روک تھام میں اب تک ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم غیر موثر ثابت ہورہا ہے۔

معاشی تجزیہ کار اسامہ صدیقی کے مطابق ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا صنعت پر جزوی اطلاق ٹریک اینڈ ٹریس سسٹا کی افادیت پر سوال بن چکا ہے جو بارکوڈز اور مخصوص شناختی نمبروں کی مدد سے مرکزی مانیٹرنگ سسٹم کے زریعے سگریٹ کی پیداوار اور فروخت کی نگرانی کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس چوری کی روک تھام اور معیشت کو پہنچنے والے اربوں روپے کے نقصان کو کم کرنے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا پوری صنعت پر یکساں اطلاق ناگزیر ہے۔ حکام کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ملک میں کوئی ایک سگریٹ کا پیکٹ بھی ٹیکس اسٹامپ کے بغیر فروخت نہ کیا جاسکے۔