طوفان اقصیٰ کے 83 دن، ابوعبیدہ کا ولولہ انگیز خطاب

28 دسمبر کو کتائب القسام کے ترجمان ابوعبیدہ کا الجزیرہ پر خطاب نشر کیا گیا، جس میں ترجمان نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری معرکہ کی موجودہ صورتحال بیان کی۔ مولانا ڈاکٹر عبدالوحید شہزاد (نائب مدیر مرکز تعلیم وتحقیق اسلام آباد) نے اس کے خطاب کو اردو کے قالب میں ڈھالاہے۔

اللہ کی قوت سے معرکہ طوفان اقصیٰ کے 83 دن کے دوران صہیونی ریاست ذلت ورسوائی کی طرف گامزن ہے۔ اہل غزہ کی ثابت قدمی اور ان کے صبر وثبات کو سلام، حقیقت یہ ہے کہ وہ ہم میں سے ہیں اور ہم ان میں سے، ہم ان کے خوابوں، اور امیدوں کوپورا کرنے کے لیے تگ ودو کررہے ہیں، غزہ نے جرأت وبہادر شخصیات کوجنم دیا ہے۔ اس سخت لڑائی میں مجاہدین نے دشمن کی قوت کو کمزور اور اس کو شکست قبول کرنے پر مجبور کردیا ہے، اور وہ ذلت ورسوائی کی دلدل میں دھنستے ہی جارہے ہیں۔ کتائب القسام کے مجاہدین بہت عظیم مبارک باد کے مستحق ہیں اور حقیقت یہ کہ اس عالم میں ان کے علاوہ کوئی اتنی عظمت کے مستحق نہیں ہے۔ اسی طرح اہل غزہ کے باسی بھی اس عظمت کے مستحق ہیں کہ جن کی استقامت وصبرو ثبات کی بدولت ہم دشمن سے مزاحمت میں کامیابی کی منزلیں طے کرتے جارہے ہیں۔ ان کی ثابت قدمی اور ظالم کے سامنے جرأت وشجاعت پر کلمات کے ذریعے ان کی عظمت اور مقام کو بیان کرنے کا حق ادا نہیں کیا جاسکتا۔ اے امت مسلمہ اے دنیا کے آزاد لوگوں ہم صرف اپنی زمین، اپنی عوام کو ظلم وجبر سے نجات دلانے اور مسجد اقصیٰ کو صہیونیوں کے پنجوں سے نکالنے کے لیے قتال کررہے ہیں، لیکن اس عالم میں جنگل کا قانون ہے جس میں طاقت ور کی حمایت کی جاتی ہے لیکن ضعیف کی شنوائی نہیں ہوتی۔

یہ قاتل وظالم اور ساہوکار (صہیونی ریاست) جو اقوام عالم کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ قتل وغارت گری کا آغاز حماس نے سات اکتوبر کے حملے سے کیا ہے۔ حالانکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے کہ یہ ظالم اہل فلسطین پر ایک عرصے سے ظلم ڈھائے ہوئے ہیں، انہوں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی، قیدیوں پر ظلم وستم کی تاریخ رقم کردی ہے، اہل غزہ کا محاصرہ کیا ہوا، اور ہمارے عوام کو مسائل کے دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ ہم نے اپنا حق حاصل کرنے کے لیے ان کو ہر طرف سے گھیر لیا ہے، اور ہم یہ بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم حق، آزادی اور اپنی سرزمین پر سکون حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہیں گے اور یہ ہمارا حق ہے۔

ہم نے ایک دن بھی جنگ وجدال کی تعلیم حاصل نہیں کی، مشرق ومغرب کے صہیونیوں کو چاہیے تھا کہ وہ ہمارے حق کو تسلیم کرتے اور جنگ کا خاتمہ کردیتے، لیکن انہوں نے ہمارے لوگوں پر حملہ کیا اور ہمارے حقوق کو تسلیم نہیں کیا۔ لیکن بحیثیت قوم ہمارا یہ حق ہے کہ ہم مزاحمت کرتے رہیں، اس لیے کہ یہ بات ہم جانتے ہیں حق کا حصول مزاحمت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اور ہم اس حقیقت کے شاہد ہیں کہ افغانستان، جنوب افریقا، عراق، جزائر اور لبنان وغیرہ نے اپنا حق مزاحمت کی بدولت ہی حاصل کیا گیا ہے۔

میرے بہادروں اور اے امت مسلمہ اور آزاد لوگو 83 دن گزرنے کے بعد بھی کتائب القسام کے مجاہدین دشمن سے ہر لمحہ مقابلہ کرنے کے لیے چاق وچوبند ہیں، اور ان پر گھات لگائے ہوئے ہیں۔ ہم نے بری جنگ کے آغاز سے اب تک دشمن کے 825 جنگی آلات (Troop carriers۔ ٹینک، بلڈورز، کرین وغیرہ) کو برباد کردیا ہے۔ ہمارے مجاہدین اب بھی تمام دفاعی مقامات پر دشمنوں کو جانی ومالی نقصان پہنچا رہے ہیں اور اپنے آلات جنگ کے ساتھ ان کا مقابلہ کررہے ہیں۔

مجاہدین حماس بہادری وشجاعت کی تاریخ رقم کررہے ہیں، اور اہداف کا تعین کرکے دشمن کو نقصان پہنچا رہے ہیں، میدان حرب میں موجودہ وسائل استعمال کرتے ہوئے دشمن کو شکست سے دوچار کررہے ہیں۔ اور مشین گنیں، درمیانے ہتھیاروں، اسنائپر ہتھیاروں، ہینڈ گرنیڈز، دھماکہ خیز آلات، ٹینک میزائل، اینٹی پرسنل میزائل، مارٹر گولے راکٹ وغیرہ استعمال کرکے دشمن کی ناک میں دم کیا ہوا ہے۔ اور مزید یہ کہ دو دن قبل دشمن کے تین ہیلی کاپٹروں کے پرخچے اڑادیے ہیں۔ ہماری کارروائیوں کے نتیجے میں دشمن روز بروز کمزور ہوتا جارہا ہے، اور ہمارا یہ حق ہے کہ ہم اس متکبر دشمن سے اس کے جرائم کا بدلہ لیں اور ہمارے عوام اور امت کا ہر فرد اس کاخواہش مند ہے۔ ہم نے بہت سی تصاویر شائع کی ہیں جن میں مجاہدین دشمن کی اسرائیلی فوج کے جنگی سازو سامان کو نشانہ بنا رہے ہیں، اور یہ زمین پر ان کی مجموعی کارروائیوں کے برفانی تودے کا صرف ایک سرہ ہے۔ ہماری ترجیح یہ ہے کہ دشمن کو اہل فلسطین پر ظلم سے روکا جائے، جس نے 12 ہفتوں سے شہریوں کا جینا دوبھر کیا ہوا ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ بری جنگ میں وہ ہار چکا ہے۔ اور ہمارے مجاہدین کی ثابت قدمی ہی کی بدولت دشمن اپنے اہداف میں ناکام ہوتا جارہا ہے۔

نوٹ: اس خطاب سے واضح ہوتا ہے کہ حماس کے مجاہدین آج 85 دن گزرنے کے بعد بھی دشمن سے مقابلہ کرنے کے لیے تازہ دم ہیں اور صہیونیوں کو شکست تسلیم کرنے کے لیے آمادہ کررہے ہیں۔ بحیثیت مسلم ہم سب کی ذمے داری بنتی ہے کہ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں، بہنوں اور بچوں کو اپنی خصوصی دعاؤں میں یاد رکھیں اور ان مدد ونصرت میں اپنا بساط سے بڑھ کر حصہ ڈالیں۔ اللہ رب العزت اہل فلسطین کی مدد فرمائے اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے دی جانے والی قربانیوں کو بار آور فرمائے۔ ان شاء اللہ فلسطین آزاد ہوگا اور اسرائیل نیست ونابود ہوگا۔