آپ کے اسمارٹ فون کا سب سے بڑا دشمن کون؟

492

آن لائن اشتہارات آپ کے سیل فون اور دیگر ڈیوائسز کو شدید نقصان پہنچاسکتے ہیں اور پہنچاتے ہی ہیں، یہ نقصان اسپائی ویئر اور دیگر وائرسز کی شکل میں ہوتا ہے۔ اسپائی ویئر یعنی وہ پروگرام جو آپ کا ڈیٹا چرانے کے لیے استعمال کیا جائے۔

 نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اسپائی ویئر بہت خاموشی کے ساتھ آن لائن اشتہارات کے ذریعے آپ کے سسٹم میں داخل ہوکر آپ کا ڈیٹا حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سسٹم کو نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ آپ کے اسمارٹ فون اور دیگر ڈیوائسز کو اس نقصان سے محفوظ رکھنے کا کوئی موثر نظام اب تک سامنے نہیں آسکا ہے۔

دنیا بھر میں روزانہ لاکھوں اسمارٹ فون، لیپ ٹاپ کمپیوٹرز اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز اسپائی ویئر اور میل ویئر سے متاثر ہوتے ہیں۔ یہ خطرناک پروگرام آپ کے ڈیوائس کے سسٹم کو سست رفتار کرنے کے علاوہ جام بھی کرسکتے ہیں۔ عرفِ عام میں کہیے تو سسٹم ہینگ ہو جاتا ہے۔

امریکا کی یونیورسٹی آف میساچوسیٹس (لاویل) میں کرمنالوجی اور جسٹس اسٹڈیز کے ایسوس ایٹ پروفیسر کلیئر سیونگیون نے دی کنورسیشن نامی ویب جرنل کے لیے لکھا ہے کہ ہم ہر روز اپنے ڈیوائسز کے ذریعے جو کچھ بھی کرتے ہیں اس کے آثار باقی رہتے ہیں۔ کوئی بھی اچھا پروگرامر ہمارا پورا مواد آسانی سے چراسکتا ہے۔ وہ جان سکتا ہے کہ ہم نے کس سے رابطہ کیا؟ کس سے بات کی، کیا خریدا اور مزید کیا خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟

 ہماری معلومات کی بنیاد ہی پر دنیا بھر میں آن لائن بزنس والے ادارے حکمتِ عملی ترتیب دیتے ہیں۔ اشتہاری ادارے ہماری معلومات کی بنیاد پر مختلف اشیا و خدمات کی مارکیٹنگ کو زیادہ بارآور بناتے ہیں۔ دنیا بھر کے کروڑوں افراد کی معلومات کا جائزہ لے کر ان کی پسند و ناپسند کی بنیاد پر ایسی اشتہار کاری کی جاتی ہے جو انسان کو ایسا بہت کچھ خریدنے پر مجبور کرتی ہے جس کی اسے چنداں ضرورت نہیں ہوتی۔

آپ کا ڈیٹا چرانے کے عمل میں آن لائن بزنس کے اداروں اور اشتہاری ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ حکومتیں بھی شریک ہیں۔ حکومتوں کو بھی اہم فیصلوں کے لیے آپ کا ڈیٹا درکار ہوتا ہے۔ وہ چاہتی ہیں کہ آپ کی پسند و ناپسند کا اچھی طرح اندازہ لگائیں۔ اس کا مقصد آپ کو کسی طرح کا فیور دینا نہیں بلکہ آپ کو ایموشنل بلیک میل کرنا ہے تاکہ آپ کی سوچ پر اثر انداز ہوا جاسکے۔

 ذہین اور بیدار مغز حکومتیں شہریوں کی نقل و حرکت پر بھی نظر رکھتی ہیں۔ ان کے ڈیٹا سے معلوم ہو پاتا ہے کہ ملک میں کہاں کیا چل رہا ہے۔ اسپائی ویئر کے ذریعے کسی بھی شخص کا ڈیٹا اس کی اجازت کے بغیر دیکھا جاسکتا ہے اور دیکھا جارہا ہے۔ بعض اسپائی ویئرز تو کسی بھی اسمارٹ فون کا ڈیٹا چرانے کے ساتھ ساتھ اس کا مائیک اور کیمرا بھی آن کرسکتے ہیں۔ اب آپ خود اندازہ لگائیے کہ آپ کس حد تک محفوظ ہیں۔

اسپائی ویئرز بنانے میں اسرائیلی ادارے بہت تیز ہیں، اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنی Insanet نے ایسا سوفٹ ویئر تیار کیا ہے جو آن لائن اشتہارات کے ذریعے کسی بھی شخص کے اسمارٹ فون میں داخل ہوکر اسے معلومات فراہم کرتے رہنے کا پابند کرسکتا ہے۔ انسانیٹ کا تیار کردہ اسپائی ویئر Sherlock کسی بھی شخص کی اجازت کے بغیر اس کے اسمارٹ فون میں انسٹال کیا جاسکتا ہے۔ اسرائیلی ہائی ٹیک کمپنی کا تیار کردہ اسپائی ویئر پیگاسس بھی اس حوالے سے بہت بدنام ہے۔

 یہ پروگرام بھی کسی بھی اسمارٹ فون میں داخل ہوکر اسے اپنی مرضی کا تابع بناسکتا ہے۔ یہ ایپل کے آئی فون آپریٹنگ سسٹم میں چپکے سے داخل ہوسکتا ہے۔ ایپل نے اس حوالے سے تازہ ترین سیکیورٹی اپ ڈیٹ 7 ستمبر 2023 کو جاری کیا ہے۔

 خطرناک ترین بات یہ ہے کہ کسی آن لائن اشتہار کو محض دیکھ لینے سے بھی یہ اسپائی ویئر چپکے سے انسٹال ہو جاتا ہے اور متعلقہ فرد کو معلوم ہی نہیں ہو پاتا کہ اس کا اسمارٹ فون اس کی تمام معلومات شرلاک استعمال کرنے والوں کو فراہم کر رہا ہے، شرلاک اس لحاظ سے بہت خطرناک ہے کہ یہ پروگرام ونڈوز کی بنیاد پر کام کرنے والے کمپیوٹرز، اینڈرائیڈ فون اور آئی فونز کو آلودہ کرسکتا ہے۔

میلویئرز بالعموم کمپیوٹرز کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ اسپائی ویئرز اسمارٹ فونز کو نشانے پر  لیتے ہیں۔ 2011 سے 2023 کے دوران 74 حکومتوں نے ہائی ٹیک اور تجارتی کمپنیوں سے رابطہ کرکے اسپائی ویئر یا ڈجیٹل فارنسک ٹیکنالوجی حاصل کرنے کی خاطر بات چیت کی ہے۔

 حکومتیں جرائم اور دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے یہ پروگرام استعمال کرتی ہیں تاکہ شہریوں کی بیشتر سرگرمیوں پر نظر رکھی جاسکے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی اسپائی ویئرز کو تفتیش و تحقیقات کے لیے بہ روئے کار لاسکتے ہیں۔