گرلز کالج۔ نگراں وزیراعلیٰ کا اچانک دورہ

557

نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کراچی کے ضلع وسطی میں واقع گرلز کالج کا اچانک دورہ کیا تو وہاں کی تکلیف دہ حالت دیکھ کر برہم ہوگئے ان کے ساتھ ڈائریکٹر کالج بھی موجود تھے۔ کمرۂ جماعت، لیبارٹری کی حالت دیکھ کر انہوں نے کہا کہ ایسے کالج میں داخلہ لینا کوئی کیوں پسند کرے گا جہاں واش روم میں پانی ہے نہ دروازے لگے ہوئے ہیں۔ کالج کی پرنسپل کو طالبات کی تعداد بھی معلوم نہیں تھی، ایک استانی ایک سال سے غیر حاضر ہیں۔ ڈگری کالج ہونے کے باوجود کالج میں بی اے اور بی ایس سی کی کلاسیں نہیں ہوتیں۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کالج کی حالت کر دیکھ کر بہت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ تعلیم کے مسئلے پر کوئی غفلت برداشت نہیں کروں گا۔ کسی کو بچوں کی تعلیم برباد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جو سچائی اور محنت سے کام نہیں کرے گا اسے فارغ کردیا جائے گا۔ نگراں وزیراعلیٰ نے ڈائریکٹر کالج، کالج کی پرنسپل اور وائس پرنسپل کو معطل کرنے کا بھی حکم دیا۔ نگراں وزیراعلیٰ نیک نام سابق جج ہیں۔ انہوں نے تعلیم، صحت اور بلدیاتی مسائل جیسے امور پر توجہ دی ہے۔ کراچی کے ایک کالج کے مشاہدے سے جو ہولناک صورتحال ان کے سامنے آئی ہے اس نے ایک اہم مسئلے پر قوم کو متوجہ کیا ہے سرکاری شعبے میں اسکول اور کالج کی تعلیم جس طرح برباد ہوئی ہے اسے قبول کرلیا گیا ہے۔ اگر مزید اسکولوں اور کالجوں کا مشاہدہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ سرکاری شعبہ میں تعلیم کا کیا حال ہے۔ اندرون سندھ گھوسٹ اسکولوں اور اساتذہ کا ذکر تو آتا ہی رہتا ہے، کراچی کے سرکاری اسکولوں اور کالجوں کی اکثریت کا حال اسی طرح ہے۔ نگراں وزیراعلیٰ کا یہ قدم خوش آئند ہے اور اسے جاری رکھنا چاہیے۔ انہیں ایسے اقدامات بھی کرلینے چاہئیں کہ مستقبل آنے والی حکومت تعلیمی اداروں کی بہتری اور اصلاح کے اقدامات جاری رکھے۔