نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت

205

سپریم کورٹ آف پاکستان میں نیب ترامیم کے خلاف چیئر مین پی ٹی آئی کی درخواست پر  جسٹس منصور علی شاہ نے سماعت کی جس میں گزشتہ روز کی سماعت کے بعد تحریری نوٹ جاری کردیا۔

تحریری نوٹ کے متن کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی موجودگی میں یہ کیس فل کورٹ کو سننا چاہئے ،19 جولائی 2022 سے نیب کیس کی سماعت کر رہے ہیں ۔

نوٹ کا متن ہے کہ ایکٹ کے مطابق آرٹیکل 3/184 کے کیسز کےلئے ججز کمیٹی بنچ تشکیل دے گی ،3/184 کےکیسز کیلئے چیف جسٹس اور 2 سینئر ججز پر مشتمل کمیٹی بنچ دے گی۔

جسٹس نے ریماکس دیئے کہ نئے قانون کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیسز کم از کم 5 رکنی بنچ سنے گی ،پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کے تحت 3 رکنی کمیٹی بنچز تشکیل دینے کی مجاز ہے ،16 مئی کی سماعت سے قبل بھی چیف جسٹس کو بنچ پر تحفظات سے آگاہ کیا تھا ۔

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ بل کی معطلی کا حکم محض عبوری نوعیت کا ہے ،پریکٹس اینڈ پروسیجر آئینی قرار پایا تو نیب کیس سننے والا بنچ غیر آئینی قانونی تصور ہو گا ، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ بل پر فیصلے تک 3/184 کے مقدمات نہ سنے جائیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ عدالتی فیصلے سے قبل ہی لاگو ہو چکا ہے، ملٹری کورٹس کیس میں بھی فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی ۔

جسٹس کا کہنا تھا کہ قانون درست قرار پایا گیا تو اطلاق نفاذ کی تاریخ سے ہو گا نہ کہ عدالتی فیصلے کے دن سے،امید ہے چیف جسٹس اس کیس میں بھی فل کورٹ تشکیل دیں گے ۔