شدید گرمی سے یورپ اوروسطی ایشیامیں 9کروڑ20لاکھ بچے متاثر

636

اقوام متحدہ :یورپ اوروسطی ایشیامیں نوجوان آبادی کے نصف پرمشتمل 9کروڑ20لاکھ بچوں کوگرمی کی شدید لہروں کا باربار سامنا ہے،جو عالمی اوسط سے دوگنا ہے۔

عالمی ادارے کے بچوں کے فنڈ (یونیسف)کی علاقائی ڈائریکٹربرائے یورپ ووسطی ایشیا ریجینا ڈی ڈومینیس نے ایک نئی پالیسی بریفنگ میں بتایاکہ دنیا کے ان حصوں کے ممالک موسمیاتی بحران کی گرمی محسوس کر رہے ہیں اور بچوں کی صحت اور بہبود سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ 2050 میں تمام بچوں کے گرمی کی لہروں سے متاثرہونے کا خدشہ ہے۔موجودہ اور مستقبل میں خطے کے بچوں کی اتنی بڑی تعداد کی صحت پر منفی اثرات کی کثرت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ان ممالک کی حکومتیں فوری طورپر تخفیف اورموسمی  موافقت کے اقدامات میں سرمایہ کاری کریں۔

پالیسی بریف میں بتایا گیا ہے کہ  بچے ہیٹ ویوز کے اثرات کے لیے غیرمعمولی طور پر حساس ہیں۔ ان کا بنیادی درجہ حرارت بڑوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیزی سے بڑھتا ہے، جس سے انہیں ہیٹ اسٹروک سمیت بیماریوں کے سنگین خطرات لاحق ہیں۔