قرآن کی بے حرمتی

936

اسلام دشمن قوتوں کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ مسلمانوں کی مقدسات پر حملہ آور ہوجاتے ہیں اور کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ گزشتہ سال قطر میں ہونے والے فٹ بال کے ورلڈکپ ٹورنامنٹ کے افتتاح کے موقع پر قرآن مجید کی تلاوت نے ایک روح پرور ماحول قائم کر دیا تھا اس سے جہاں اسلام کا آفاقی پیغام عام ہونے کا ایک موقع میسر آیا بلکہ سیکڑوں افراد نے اسلام کے آفاقی پیغام کو سمجھا اور اسلام قبول کیا، اسلام دشمن قوتوں کے لیے یہ منظر ناقابل قبول تھا اور اسلامو فوبیا میں مبتلا ان قوتوں پر سانپ سونگھ گیا وہ کسی بھی قیمت پر اسے برداشت کرنے کو تیار نہیں تھے۔ یہ قوتیں اپنی سازشوں سے اسلام اور قرآن کے سامنے دیواریں کھڑی کر کے قرآن کے نظام کے ذریعے انسانیت کو ملنے والی تسکین اور فلاح کا راستہ روکنا چاہتے تھے۔ اسلامو فوبیا میں مبتلا ان ناسوروں نے کہیں مسجد کے میناروں پر پابندی لگائی اور کہیں حجاب کو ختم کرنے کی کوشش کی، شان رسالت میں توہین، گستاخانہ خاکے اور قرآن مجید فرقان حمید کی بے حرمتی کی یہ ان کا معمول بن چکا ہے۔ دنیا بھر کے دو ارب مسلمان ان گستاخیوں کے خلاف سراپا حتجاج بن جاتے ہیں اور اس طرح کے واقعات دو ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور دنیا کے امن کو تباہ کرنے کی سازش ہے۔ ان گستاخانہ واقعات پر 57 سے زائد مسلم ممالک اور ان کی نمائندہ تنظیم او آئی سی صرف احتجاجی قرار دادوں اور زبانی احتجاج اور جمع خرچ تک محدود رہتی ہے۔
گزشتہ دنوں سوئیڈن میںعیدالضحیٰ کے روز اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر ایک عراقی شخص کی جانب سے قرآن پاک کے نسخے کو نہ صرف یہ کہ نذرآتش کیا گیا بلکہ ان مقدس اوراق کی بے حرمتی بھی کی گئی۔ اس شرمناک مظاہرے کے لیے باقاعدہ طور پر عدالت سے اجازت لی گئی تھی اور سخت سیکورٹی میں یہ افسوس ناک واقعہ رونما ہوا۔ اس واقعہ سے قبل ماہ جنوری میں بھی سوئیڈن میں بھی اس طرح کا واقعہ رونما ہوچکا ہے لیکن اس مرتبہ باقاعدہ عدالت سے اجازت لیکر یہ قبیح فعل کیا گیا اور سوئیڈن کی عدالت نے بھی آزادی اظہار کے نام پر اس قبیح فعل کی اجازت دے کر دو ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی۔ دنیا بھر کے مسلمان اس گستاخانہ فعل کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں او آئی سی نے بھی ہنگامی اجلاس طلب کر لیا لیکن یہ اجلاس صرف مذمتی قرار دادوں تک ہی محدود رہا۔ صرف مراکش اور اردن نے سوئیڈن سے اپنے سفیر واپس بلا لیے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ او آئی سی کے اجلاس میں تمام 57اسلامی ممالک سوئیڈن سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کرتے اور سوئیڈن کے معاشی اور تجارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا جاتا۔ اس سے اور آگے بڑھ کر او آئی سی اپنی فوج تشکیل دے اور دنیا میں کہیں بھی اس طرح کا گستاخانہ فعل رونما ہوتو جس طرح امریکا کی فورسز پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد سے اسامہ بن لادن کو گرفتار کر کے لے گئے تھے اور اسے زندہ سمندر برد کردیا تھا اسی طرح اسلامی فورسز ان گستاخ افراد کو گرفتار کر کے سمندر برد کریں ورنہ اس طرح کے واقعات دنیا کے امن کو تباہ کر دیں گے اور مسلمانوں کے مقدسات پر حملے جاری رہے گے۔
سوئیڈن میں قرآن کی بے حرمتی کرنے والا ملعون شخص خود کو ایتھیسٹ کہتا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد ملک میں قرآن پر پابندی لگانے کا ہے اور اس نے مختلف ٹی وی چینلوں میں آئندہ چند روز میں دوبارہ قرآن کی بے حرمتی کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ اس طرح کے واقعات سے امت مسلمہ کے جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں اور دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ مسلم حکمراں اقتدار کے نشے میں بدمست ہیں اور یہ مسلم ممالک مغرب سے اتنے خوف زدہ ہیں کہ وہ عالم اسلام کے جذبات کی ترجمانی کرنے سے بھی قاصر ہیں۔
عالم اسلام سراپا احتجاج بنا ہوا ہے۔ ہر جگہ احتجاجی مظاہرے، احتجاجی مارچ منعقد ہورہے ہیں، لیکن ان سب باتوں سے مغرب اور اسلام دشمن قوتوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا وہ اور زیادہ ڈھٹائی کے ساتھ اپنی متعصبانہ سرگرمیوں پر عمل پیرا ہیں۔ کچھ دنوں بعد جب معاملہ ٹھنڈا ہوجاتا ہے تو پھر یہ عناصر سر اٹھا لیتے ہیں۔ ان نفرت انگیز اور متعصبانہ کارروائیوں کا مذہبی رواداری، باہمی احترام، تہذیب، شائستگی کی اعلیٰ انسانی اقدار سے کوئی تعلق نہیں ہے اور آزادی رائے کے سراسر منافی ہے اور مغرب کا یہ اسلامو فوبیا دنیا کے امن کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ مغرب میں روز بروز اسلام کے بڑھتے ہوئے قدم پر مغربی دنیا اور اسلام دشمن عناصر اپنی عیارانہ حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں اور وہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو پرتشدد احتجاج پر اکسا رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے کا بہترین موقع میسر آسکے۔ لیکن اس اہم موقع پر عالم اسلام اور اس کی دینی قیادت کو محراب ومنبر کی طاقت کے ذریعے امت کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دینا ہوگا تاکہ اسلام کی اصل تعلیمات کی روشنی میں پورے عالم انسانی کو نظام عدل ورحمت سے متعارف کرایا جائے اور اسلام دشمن قوتوں کی ہر سازش کو اتحاد امت کے ذریعے ناکام بنا دیا جائے۔ دنیا بھر کی امن پسند بقائے باہمی پر یقین رکھنے والی اقوام اسلامو فوبیا کا شکار اور مذہبی تعصبات کی حامل متشدد قوتوں کا راستہ روک کر دنیا کو تباہی وبربادی سے بچا سکتی ہیں۔ قرآن کریم کی عزت وحرمت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ گمراہ کن ذہن اسلامو فوبیا کے منفی رجحان کو پھیلا کر مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں اور یہ عناصر مذہب، مقدس ہستیوں، عقائد اور نظریات کو نشانہ بنا کر دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی سطح پر پرامن، متوازن اور بین المذاہب ہم آہنگی پر یقین رکھنے والی قوتیںمل جل کر ایسے رجحانات اور واقعات کے تدارک کے لیے ناصرف یہ کہ کام کریں بلکہ بھرپور قوت کے ساتھ ان عناصر کی بیج کنی کی جائے اور قرآن کی بے حرمتی کرنے والے سفاک درندوں کو نشان عبرت بنایا جائے۔ قرآن پاک وہ عظیم الشان کتاب ہے جو ہر دور میں انسانیت کو رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ یہ نور ہے اس کی روشنی سے پورا عالم روشن ہے یہ عظیم الشان کتاب اگر پہاڑ پر نازل کر دی جاتی تو وہ ریزہ ریزہ ہوجاتا لیکن مدہوش اور متعصب قوتوں نے اس عظیم الشان کتاب کی بے حرمتی نہیں کی بلکہ اپنے آپ کو برباد کیا ہے اور دنیا وآخرت میں انہیں اس کا مزاچکنا ہوگا۔
مغربی دنیا آزادی اظہار رائے کی بات تو کرتی ہے لیکن ہولوکاسٹ پر کوئی کچھ نہیں بول سکتا جبکہ اسلام سے متعلق چیزوں پر قدغن لگائی جاتی ہے اور شعائر اسلام کی بے حرمتی کے لیے ہر کسی کو آزادی ہے اور اب عدالت کے ذریعے بھی اس کی اجازت دی گئی ہے جو سراسرا غلط ہے قرآن مجید کی بے حرمتی کی اجازت کوئی عدالت نہیں دے سکتی۔ مغربی قوتیں مسلمانوں کے صبر کا امتحان نہ لیں ورنہ خدا نخواستہ مسلمانوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو پھر ان اسلام دشمن قوتوں کو واصل جہنم کر کے ہی دم لیا جائے گا۔