یونان کشتی حادثہ: ذمے دار کون؟

755

یونان میں ہونے والے کشتی حادثے سے پورا ملک غم سے ڈوبا ہوا ہے۔ اس سانحہ میں 300 سے زائد پاکستانیوں کی موت واقع ہوئی ہے۔ 19جون کو حکومت پاکستان کی جانب سے یوم سوگ بھی منایا گیا اور قومی پرچم سرنگوں رہا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کشتی حادثے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنسی کے خلاف بھی کریک ڈائون کا حکم دیا ہے۔ پاکستان میں طویل عرصے سے انسانی اسمگلنگ میں ملوث یہ ایجنسیاںکھلے عام یہ دھندہ کرتی ہیں اور سہانے خواب دکھا کر لوگوں سے لاکھوں روپے بٹورے جاتے ہیں۔ ہر سال کم از کم 20ہزار افراد غیر قانونی طریقے سے پاکستان سے یورپ اور دوسرے ملکوںجانے کا پرخطر سفر کرتے ہیں۔ کراچی، پشاور اور کوئٹہ سے زمینی راستے کے ذریعے ایران سے ترکی جانے کے لیے ایک ایجنٹ کم از کم 25سو ڈالرلیتا ہے۔ جبکہ یونان کے لیے چار ہزار ڈالرلیے جاتے ہیں۔ بحیرہ روم کی غضب ناک لہروں میں اکثر یہ افراد اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔ کھلے سمندر اور اس کے بیچ میںکشتی میں سوار بے بس مجبور انسان اپنے بہتر مستقبل کی آس میں حادثے کا شکار ہوکر اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں۔ اس پر خطر سفر کے لیے یہ لوگ اپنے گھر کے زیورات، زمینیں ودیگر جائداد فروخت کر دیتے ہیں۔ بیوی بچے اور ماں باپ اچھے اور سنہرے خواب کی تعبیرکے بجائے جب اپنے پیاروں کے لاشے دیکھتے ہیں تو پھر وہ زندہ درگور ہوجاتے ہیں۔

اس سانحے سے قبل 2015 میں بھی اسی طرح کا سنگین حادثہ رونما ہوا تھا اور تقریباً 800 افراد اس سانحہ میں لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اس وقت کی حکومت نے بھی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی اور ان ایجنسیوں کے خلاف کریک ڈائون کیا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ معاملہ جب ٹھنڈا ہوگیا تو سب بھول جاتے ہیں۔ یورپ جانے والے یہ مظلوم افراد سمندری حادثوں کے علاوہ انسانی اسمگلروں کے ہاتھوں فائرنگ یا یورپ کے غیر محفوظ لمبے زمینی اور سمندری سفر کے دوران بھوک اور موسمی حالات کی وجہ سے کسمپرسی کی حالت میں اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں۔ عالمی تنظیم آئی او ایم کی ایک رپورٹ کے مطابق نہ صرف یہ کہ پاکستان بلکہ افغانستان، بنگلا دیش اور خطے کے کئی دوسرے ممالک کے افراد بھی غیر قانونی طور پر یورپ جانے کے لیے بلوچستان ایران اور ترکی کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقے تفتان کے علاوہ منڈبلو اور پشین کے خفیہ راستوں کو استعمال کیا جاتا ہے اور ہر ماہ ان راستوں سے کم از کم دو ہزار افراد غیرقانونی طریقے سے باہر جاتے ہیں۔

یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ لوگ ڈوبے نہیں ہیں بلکہ انہیں جان بوجھ ڈبویا گیا ہے۔ یونانی کوسٹ گارڈ نے انہیں بچانے کے بجائے لوگوں کے مرنے کا تماشا دیکھا لوگ اپنی مدد کے لیے انہیں پکار رہے تھے اور ایک قیامت کا سماں تھا مگر سفاک کوسٹ گارڈ کئی گھنٹوں تک لوگوں کو ڈوبتا دیکھتے رہے اور کوئی ان کی مدد کو نہیں آیا۔ متاثرہ کشتی ایک ہی مقام پر 7گھنٹے تک کھڑی رہی لیکن کسی نے اس پر سوار افراد کی مدد نہیں کی۔ ہیلی کاپٹر کشتی کے اوپر پرواز کرتا رہا لیکن ان مظلوموں کی مدد کو نہیں پہنچا اور نہ ہی کوئی امدادی سرگرمی کی گئی جو سفاکیت کی انتہا اور ظلم کے مترادف ہے۔ یونان کے کوسٹ گارڈ کا یہ عمل عالمی قوانین کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے حکومت پاکستان کی ذمے داری ہے کہ وہ عالمی سطح پر اس عمل کی باز پرس کرے۔ اس سنگین سانحہ پرمتاثرین کے اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں۔ ایک ہفتہ گزر جانے پر باقی افراد کے زندہ بچ جانے کے کوئی امکانات بھی باقی نہیں بچے ہیں اور تمام امیدیں دم توڑ چکی ہیں کشتی حادثے میں لاپتا ہونے والے افراد کے لیے کئی روز سے جاری ریسکو آپریشن بھی اب بند کردیا گیا ہے۔ کشتی میں سوار 12خوش نصیب بڑی مشکل سے ریسکو کر کے زندہ بچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور ان کا تعلق کوٹلی، گوجرانوالہ، گجرات، شیخوپورہ، منڈی بہا الدین، اور سیالکوٹ سے ہے جبکہ حادثے میں ملنے والی لاشیں ناقابل شناخت ہیں اور لاشوں کی شناخت کے لیے ان کے لواحقین کے ڈی این اے سیمپل لے لیے گئے ہیں اور بچ جانے والے افراد سے ان کے اہل خانہ کا رابطہ بھی کرا دیا گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے پورے ملک میں بالخصوص آزاد کشمیر میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنسیوں کے خلاف زبردست کریک ڈائون بھی شروع ہوچکا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ یونان میں کشتی ڈوبنے کے تمام حقائق کو جمع کریں اور انسانی اسمگلنگ کے ہر پہلو پر تحقیق کر ذمے داران کا تعین کر کے مجرموں کو گرفتار کر کے عبرت ناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی ماں کی گود نہ اجڑے اور نہ ہی کسی کا سہاگ جان سے جائے۔ معصوم بچے اپنے بہتر مستقبل کے لیے اپنے باپ کو روانہ کریں تو واپسی میں انہیں اس کا لاشہ نہ ملے۔ حکومت انسانی اسمگلنگ میں ملوث اس گروہ اور مافیا کے گرد گھیرا تنگ کرے اور پاکستانی نوجوانوں کو سنہرے خواب دکھا کر اور ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی ہڑپ کر نے اور انہیں غیر قانونی طور پر یورپ بھیجنے والے انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ کے درندوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ عرصہ دراز سے جاری یہ لوٹ مار اور انسانی جانوں کا ضیاع روکا جاسکے۔ پاکستان کے نوجوانوں کو بھی چاہیے کہ وہ جلد سے جلد امیر بننے کے چکر اور دولت جمع کرنے کی خواہش کی میں غیر قانونی راستہ اختیار نہ کریں اور اپنی قیمتی جانوں سے نہ کھیلیں اور اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی برباد نہ کریں اپنے ماں باپ بیوی بچوں پر رحم کریں اور کم پر قناعت کرتے ہوئے محنت کریں اللہ پاک آپ کے رزق میں برکت عطا فرما دے گا باقی جان ہے تو جہان ہے جب آپ کی زندگی ہی نہیں رہے گی تو ایسی دولت کی خواہش کرنا حماقت، بے وقوفی اور نادانی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اس سانحہ سے عبرت پکڑی جائے اور انسانی اسملنگ میں ملوث گروہ کے چنگل سے خود کو بچایا جائے۔