جماعت اسلامی کا بلدیاتی انتخابی شیڈول آگے بڑھانے کیلیے چیف الیکشن کمشنر کو خط

625

کراچی: جماعت اسلامی نے موجودہ سیاسی کشیدگی بالخصوص کراچی میں مخصوص حالات، سیاسی بنیادوں پر گرفتاریوں اور منتخب بلدیاتی نمائندوں کی وفاداریاں زبردستی تبدیل کروانے کے لیے حکومتی دباؤ کے باعث پیدا شدہ صورتحال میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابی شیڈول کو آگے بڑھایا جائے۔

جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر و انچارج الیکشن سیل راجہ عارف سلطان نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ 22مئی کو حلف برداری اور مخصوص نشستوں پر انتخابات کو فی الحال موخر کیا جائے ، الیکشن کمیشن PTI کے منتخب افراد اور آئندہ مخصوص نشستوں کے اُمیدواران کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ بر وقت اپنے خدشات اور تحفظات کا تحریری طور پر اظہار کیا ہے لیکن عموماً ان کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے  اور دھاندلی کا سد باب مشکل ہو جاتا ہے ، اب بھی بڑے پیمانے پر پری پول رگنگ شروع ہو چکی ہے ۔ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت اپنے حکومتی اختیارات و وسائل کے استعمال سے ہی زبردستی اپنا میئر لانا چاہتی ہے۔

رہنماجماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ  9 مئی 2023 ء کے واقع کے بعد یوں تو پورے ملک میں سیاسی انار کی ہے لیکن کراچی میں یہ انار کی سیاسی انتقامی کارروائیوں میں بدل گئی ہے۔ ایک سیاسی پارٹی (PTI) کے منتخب افراد کو لا پتہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ  کچھ پر مقدمات بنائے جارہے ہیں، کچھ اس خوف کی وجہ سے کہ کہیں سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بن جائیں اپنے گھر وںسے روپوش ہیں اور کچھ منتخب افراد کی وفاداریاں زبر دستی تبدیل کروائی جارہی ہیں۔ یہ کام سندھ حکومت کراچی میں زبردستی اپنا مئیر لانے کے لیے سر انجام دے رہی ہے جبکہ ووٹوں کے لحاظ سے جماعت اسلامی کراچی کی سب سے بڑی جماعت اور PTI دوسری بڑی جماعت ہے اور PPP تیسرے نمبر کی پارٹی ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں تاریخی دھاندلی کے ذریعے پیپلز پارٹی نے نمبرز حاصل تو کیئے لیکن ووٹ دھاندلی کے باوجود حاصل نہ کرسکی۔

انہوں نے مزید کہاکہ  PTI کے تمام منتخب افراد چاہے وہ سندھ اسمبلی کے ارکان ہوں یا بلدیاتی انتخابات میں منتخب افراد وہ روپوش ہیں یا گرفتار۔ ایسے ماحول میں یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ حلف اُٹھانے 22 مئی 2023 ء کو RO’s کے دفاتر آئیں گے یا پھر نامزدگی فارمز جن کے تجویز اور تائید کنندہ یہی منتخب افراد ہیں۔ یہ اسکروٹنی میں RO’S کے دفاتر آسکیں گے، ممکن نہیں ہے۔