جدوجہد جاری رہے گی

578

یہ تو اس وقت بھی میدان میں کھڑی تھی جب شہر میں دیگر ساری جماعتیں غائب تھیں اور صرف ایک خونیں پارٹی نے سب کچھ بند کرکے رکھا ہوا تھا۔ یہ تو اس وقت بھی ڈٹی رہی جب اس کے نوجوانوں کو اغوا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری تھا۔ یہ تو اس وقت بھی میدان عمل میں تھی جب پورا شہر بھتا خوری اور بوری بند لاشوں سے ہراساں اور سہما ہوا تھا۔ مخالفت کرنے کی کوئی اجازت تھی نہ نقاب کشائی کرنے کی۔ نوگو ایریاز تھے اور ان میں غلطی سے داخل ہوجانے کی سزا موت تھی۔ مشورہ دینے والے کو غدار اور موت کا حقدار قرار دے دیا جاتا تھا۔
یہ کھڑی رہی۔ ڈٹی رہی۔ زندہ رہی اور پھر جب…
کراچی جیسے شہر بے مثال کا انفرا اسٹرکچر تباہ کرنے کے بعد جب شہر میں کالا قانون نافذ کرکے یہاں اندرون سندھ جیسا وڈیرہ شاہی نظام رائج کرنے کی کوشش کی گئی تو جماعت اسلامی ہی نے اس سازش کو بے نقاب کیا اور کراچی کے حقوق کے لیے بے مثال تحریک کا آغاز کیا۔ واضح رہے کہ کراچی اور اہل کراچی کو حقوق کے سبز باغ تو دوسروں نے بھی دکھائے مگر ان کے منصوبے میں حقوق کا حصول تھا نہ ترقی اور خوشحالی کی کوئی بات۔ ایسے سفر پر شہر کو ڈالا گیا جس پر چل کر اہل کراچی سے جینے کا بنیادی حق بھی غصب کرلیا گیا اس شہر نے ایک دن میں 50 لاشے بھی مٹی کی نذر کیے۔ مگر حافظ نعیم الرحمن نے بامقصد تحریک شروع کی اور اختیارات کے بغیر خدمت۔کا راستہ منتخب کیا۔
ٹھٹھرتے ہوئے جاڑے ہوں۔ سیلاب یا طوفانی بارشیں۔ خدمت اور عبادت کا سفر رکا نہ تھما۔ اور دوسری جانب مئیر شپ کی منزل پانے اور بااختیار ہو کر شہر کو ترقی کے سفر پر ڈالنے کے لیے راہ میں آنے والے ہر پہاڑ کو عبور کرنے کی یہ جدوجہد پچھلے کئی ماہ سے جاری ہے۔ ہزار رکاوٹوں اور انتہائی مایوس کن حالات کے باوجود امید کا دیا جلائے رکھنا بھی ایک کامیابی ہے۔ جیتی ہوئی بازی کو شکست میں بدلنے کا منظر بھی دیکھا اور مقابلہ کیا۔ ری کائونٹنگ کے بہانے سیٹیں ہتھیانے کا سین بھی دیکھا اور مقابلہ کیا۔ عوام کو جھنجھوڑا اپنا حق وصول کرنا سکھایا۔ یہ سکھایا کہ ایک پڑھی لکھی باشعور آبادی کا گلا اس طرح وڈیرہ شاہی نظام کے تحت نہیں دبایا جا سکتا۔
مئیر شپ کی کرسی اور کراچی میں شعور اور ترقی کے سفر کا مطلب کراچی میں سندھی وڈیروں کو بائے بائے کرنا ہے۔ اور یہ چیز حکمران طبقے کو برداشت نہیں۔ اسی لیے طرح طرح کے حربوں کے ساتھ سرگرم ہے۔ طاقت اس کے ہاتھ میں۔ حکومت اس کی۔ حکومتی مشینری اس کے ساتھ عالمی آقاؤں کی تائید و حمایت اس کے ساتھ۔ دولت کے ذریعے مجبور لوگوں کو خریدے جانے کا زعم الگ۔ مگر حافظ اور ان کی جماعت اسلامی سب حقائق کے باوجود نہ جھکے گی نہ ڈرے گی۔ کہ تمہارے ساتھ سب باطل طاقتیں اور ہمارے ساتھ۔ ایمان کی طاقت، جو سب طاقتوں پر غالب ہے۔
جدوجہد جاری رہے گی۔ کہ… جدوجہد ہی میں زندگی ہے۔