ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلیے حکومت بھرپور کوششیں کرے، سینیٹر مشتاق احمد

463

اسلام آباد: انسانی حقوق کے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کے وکیل کلائیو ا سٹیفورڈ اسمتھ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ڈاکٹر عافیہ کی جلد ازجلد رہائی کے بارے میں حکومت پاکستان کو طریقوں اور ذرائع سے آگاہ کیا۔

عافیہ موومنٹ کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اسحاق اعجاز پر مشتمل بینچ نے پیر کو ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی آئینی درخواست (3139/2015) کی سماعت کی، کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ نے عدالت کے سامنے ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر ہونے والے جسمانی اور ذہنی تشدد کا تفصیلی بیان پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ گوانتاناموبے جیل کے بہت سے قیدیوں کی وکالت کر چکے ہیں لیکن ان میں سے کسی نے بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے زیادہ استقامت کا مظاہرہ نہیں کیا، بدقسمتی سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر ہونے والے جسمانی اور ذہنی تشدد کا ریکارڈ عافیہ کیس کی سماعت کرنے والی امریکی عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔ اگر یہ ریکارڈ جیوری کے سامنے پیش کیا جاتا تو کوئی عدالت ڈاکٹر عافیہ کو جیل میں نہیں ڈال سکتی تھی۔

انہوں نے معزز عدالت کو ایک خفیہ نوٹ(confidential note) بھی پیش کیا، جس میں انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ حکومت پاکستان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جلد از جلد وطن واپسی کے لیے کیا اقدامات کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی حکومت کی جانب سے مسلسل حمایت کی ضرورت ہوگی۔

درخواست گزار کی جانب سے عمران شفیق ایڈووکیٹ نے افسوس کا اظہار کیا کہ ڈاکٹر عافیہ کی قید کو دو دہائیاں گزر چکی ہیں لیکن امریکا سے ان کی واپسی کے لیے ابھی تک کوئی مخلصانہ قانونی کوشش نہیں کی گئی ہے۔

 عدالت نے کلائیو اسٹفورڈا سمتھ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے وزارت خارجہ کے حکام کو عافیہ کیس میں مطلوبہ اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔حکومتی حکام نے عدالت کو بتایا کہ انہیں ہر سطح پر منظوری لینا پڑتی ہے جس میں کافی وقت لگ جاتا ہے۔

 عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ اگر انہیں غیر ضروری رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ عدالت میں درخواست دائر کر سکتے ہیں اور وہ قانون اور آئین کے مطابق مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے گی۔

سماعت جون تک ملتوی کر دی گئی۔بعد ازاں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کلائیو اسمتھ نے کہا کہ اصل ذمہ داری حکومت پاکستان پر عائد ہوتی ہے اور اگر وہ مخلصانہ اور سنجیدہ کوششیں کرے تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ نے گوانتاناموبے کے کسی بھی قیدی سے زیادہ جسمانی اور ذہنی اذیتیں برداشت کی ہیں جن کے مقدمات کی انہوں نے پیروی کی ہے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کلائیوا سٹفورڈ اسمتھ کی کاوشوں کو سراہا۔

 انہوں نے کہا کہ ربانی برادران اور سیف اللہ پراچہ کی رہائی میں ان کا کردار قابل تعریف ہے، ڈاکٹر عافیہ کی جلد رہائی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت پاکستان بھرپور کوششیں کرے۔ ڈاکٹر عافیہ کی حالت ٹھیک نہیں ہے اور انہیں طبی امداد کی فوری ضرورت ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کی سماعت کے بعد ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے کہ عافیہ کو جلد وطن واپس لایا جائے گا۔عافیہ موومنٹ کی رہنما اور ملک کی معروف نیورو فزیشن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ آج کی سماعت نے ہمیں ایک نئی امید دی ہے۔ انہوں نے بھی کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت پاکستان کلائیو اسمتھ کے ساتھ تعاون کرے تو ڈاکٹر عافیہ کو اگلے چند مہینوں میں رہا کر دیا جائے گا۔