منتخب وزیر اعظم کو وزارت سے ہٹانے میں ثاقب نثار اور انکا بینچ ملوث ہیں، نوازشریف

494

لندن: مسلم لیگ (ن)کے قائد نوازشریف نے کہا ہے کہ منتخب وزیر اعظم کے خلاف سازش رچانے، وزارت عظمی سے ہٹانے اور سزا دینے میں ثاقب نثار اور انکا بینچ، نیب کورٹ کے جج محمد بشیر،جنرل باجوہ اور فیض حمید ملوث ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ  چیف جسٹس آف پاکستان ہر چھوٹی سے چھوٹی بات کا ازخودنوٹس لیتے ہیں تو کیا پاکستان کے ساتھ ہونے والے اس بھیانک ظلم پر بھی کوئی از خود نوٹس  لیا جائے گا؟

ن لیگ کے قائد نے اپنے کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو کی ویڈیو بھی شیئر کی ہے۔

نوازشریف کا کہنا تھا کہ کیا یہ مجرم کبھی عدالت میں بلائے جائیں گے ؟کیا جنرل فیض حمید اور ثاقب نثار سے پوچھا جائے گا کہ جسٹس شوکت صدیقی کو بینچ سے کیوں ہٹایا گیا ؟ جنرل فیض حمید نے جسٹس شوکت صدیقی کے گھر دو مرتبہ جاکر کیوں کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو سزا دینا قومی مفاد میں ہے اور اگر انہیں ضمانت ملی تو ہماری دو سال کی محنت ضائع ہوجائے گی ؟

انہوں نے کہاکہ یہ دو سال کی محنت کیا تھی اور نواز شریف کو سزا دلوانے میں کونسا قومی مفاد تھا ؟نوازشریف کا کہنا تھا کہ کیا جنرل فیض حمید سے پوچھا جائے گا کہ جسٹس صدیقی کو کیوں کہا کہ نیب کورٹ میں سزا تو ہونی ہی ہونی ہے اب صرف سزا کی مدت طے ہونا باقی ہے؟

نواز شریف کا کہنا تھا کہ انکو کیسے معلوم تھا کہ سزا تو ہونی ہی ہونی ہے؟ کیا جج محمد بشیر سے پوچھا جائے گا کہ جنرل فیض حمید کو کیسے علم تھا کہ سزا تو ہونی ہی ہونی ہے ؟ کیا انور کاسی سے سوال کیا جائے گا کہ انہوں نے جسٹس صدیقی کو کیوں بینچ سے ہٹایا اور کہا کہ خاموش رہیں یہ اوپر سے حکم ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ  اوپر سے حکم کس کا تھا ؟ کیا اعجاز الاحسن سے بھی پوچھا جائے گا کہ انھوں نے بطور مانیٹرنگ جج اس انصاف کے قتل میں کیا مانیٹرنگ کی تھی جو آج تک چلتی ہی جا رہی ہے؟ کیا جنرل باجوہ سے پوچھا جائے گا کہ انکی سرپرستی اور ناک کے نیچے جنرل فیض یہ سب کچھ کیسے کرتا رہا ؟