اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا کیس ختم کردیا

376

اسلا آباد:خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق توہین آمیز بیان پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کر دیا ہے۔

عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت دوپہر ڈھائی بجے مقرر تھی تاہم عمران خان کچھ منٹ کی تاخیر سے عدالت پہنچے تھے،چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی ہے۔

سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ ہم نے بیان حلفی جمع کرا دیا ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کا بیان حلفی پڑھا ہے، کچھ اور کہنا چاہتے ہیں؟ عمران خان کے رویے پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ توہین عدالت کیسسز میں ہم بہت احتیاط کرتے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کا ڈسٹرکٹ کورٹس جانا اور یہاں پر معافی مانگنا بہتر ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عمران خان کا بیان حلفی دیکھا ہے، عمران خان کے کنڈکٹ سے مطمئن ہیں، عمران خان نے نیک نیتی ثابت کی اور معافی مانگنے کے لیے جج کے پاس گئے۔

اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت شوکاز نوٹس خارج کرنے کی مخالفت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نہال ہاشمی، طلال چوہدری اور دانیال عزیز کیسز کے فیصلے موجود ہیں، اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نہال ہاشمی، طلال چوہدری اور دانیال عزیز کیس کے فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں؟

آج کی سماعت اس کیس کے سلسلے میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری منظور کیے جانے کے ایک روز بعد ہوئی ہے۔

یکم اکتوبر کو سابق وزیراعظم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیانِ حلفی جمع کرایا تھا جس میں انہوں نے عدالت سے غیر مشروط معافی نہیں مانگی تھی البتہ ان کا کہنا تھا کہ میں بطور چیئرمین تحریک انصاف گزشتہ 26 سال سے قانون کی حکمرانی، عدلیہ کے احترام اور آزادی کے جدوجہد کررہا ہوں اور دیگر سیاسی رہنماؤں کے برعکس میں نے ہمیشہ ہر عوامی اجتماع میں قانون کی حکمرانی کی بات کی۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر رکھی تھی اور گزشتہ سماعت پر عدالت نے عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی کو تسلی بخش قرار دیا تھا تاہم انہیں بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان خاتون جج سے معذرت کرنے کے لیے ان کی عدالت بھی گئے تھے تاہم وہ موجود نہیں تھی جس پر عمران خان نے ان کے ریڈر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ زیبا چوہدری صاحبہ کو بتایا، عمران خان معذرت کرنے آئے تھے۔