مسلسل منفی پرو پیگنڈا

563

پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کا منفی بیانیہ پاکستانی قوم اور اداروں کے لیے آئے روز تشویش اور اضطراب کا سبب بنتا چلا آ رہا ہے مگر اتوار کے روز فیصل آباد میں سابق وزیراعظم نے جس طرح فوج کے سربراہ کے تقرر کے عمل پر رائے زنی کی وہ پرلے درجے کی بے احتیاطی اور ریاستِ پاکستان کے مفادات اور اداروں کی ساکھ کے منافی تھی۔ وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر رہنے والی شخصیات اپنے عہدے کی مدت گزار کر بھی بعض ذمے داریوں کا بار اٹھاتی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اپنے زبان و بیان یا کردار و عمل میں ایسی بے احتیاطی کا ارتکاب نہیں کرتیں جو ریاست کے وقار اور اداروں کی ساکھ کو متاثر کرنے کا سبب بنے مگر ہمارے یہ سابق وزیراعظم یہ پانچواں مہینہ جاتا ہے کہ اس دوران بار بار ایسی گفتگو کر چکے ہیں جو ریاست کے آئینی اداروں کے لیے ہتک آمیز ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال فوج کے سربراہ کے تقرر کے عمل پر بیانات ہیں۔
یہ صورتحال ایک قومی المیہ ہے اس لحاظ سے کہ ریاستی اداروں کو نامناسب انداز سے ہدفِ تنقید بنانے کا نتیجہ اداروں کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے یہ بے احتیاطی سیاسی اعتبار سے بھی نقصان دہ ہوگی کیونکہ قومیں ایک عرصے میں کسی شخصیت کو سیاسی ذمے داریاں ادا کرنے کی سطح پر لے کر آتی ہیں مگر بلند ترین منصب پر پہنچ کر بھی کوئی قومی مفادات کے شعور سے بے بہرہ ہونے کا ثبوت دے تو افسوس ہوتا ہے۔ عمران خان کو اڑھائی تین عشرے کا سیاسی کیرئر اس مقام پر لے کر آیا کہ قوم نے انہیں متبادل قیادت کے طور پر دیکھا، ان سے امیدیں قائم کیں، ان پر اعتماد کیا وزیر اعظم کے منصب تک پہنچایا مگر یہ دیکھ کر اکثریت حیرت میں ہے کہ اقتدار سے محرومی کے پانچ ماہ کے دوران شاید کوئی ہفتہ ایسا نہیں گیا جب ریاست کے آئینی ادارے خان صاحب کی زد پر نہیں آئے۔ ابھی جج صاحبان کو دھمکیاں دینے اور عدالت کی توہین کے مقدمات کی سیاہی خشک نہیں ہوئی کہ سابق وزیر اعظم نے فوج کے سربراہ کے تقرر کے عمل پر بیان بازی کر دی۔ یہ ایسی باتیں ہیں کہ رہنما قوموں کو سکھاتے ہیں بد قسمتی سے یہاں قوم اپنے رہنما کو سکھانے پر مجبور ہوئی ہے۔ اس پر افسوس کافی نہیں اصلاحِ احوال کی قانونی اور اخلاقی کوششیں درکار ہیں۔ اس سلسلے میں خود عوام پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ جمہوری نظام میں وہی طاقت کا سرچشمہ ہیں۔ اگر عوام اپنے رہنماؤں کا محاسبہ کرنے کی اہلیت حاصل کرلیں آنکھیں بند کر کے پیروی کی غلامانہ روش اور شخصی رومانیت کے سحر سے نکلیں جمہوریت کی روح کو پہچانیں تو رہنمائی کے عہدوں سے بے احتیاطی کا تسلسل رُکنے کی امید بھی کی جاسکتی ہے۔
آج کے دور کا فرد سوشل میڈیا اور اظہار کے گوناگوں دیگر وسائل کی بدولت ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ اختیارات اور طاقت کا حامل ہے۔ ضروری ہے کہ یہ عوامی قوت ریاست کے وقار ساکھ اور عزت میں اضافے کے لیے بروئے کار آئے اور ریاست ادارے اور عوام کی جڑ مضبوط ہو۔ یومِ دفاع جو ہمارے ذہنوں میں یہ خیال تازہ کرتا ہے کہ وطن کو ہر طرح کی جارحیت سے محفوظ رکھ کر ہی شہریوں کے لیے محفوظ ماحول تخلیق کیا جاسکتا۔ اس ضمن میں داخلی اور خارجی ہر دو نوعیت کے خطرات پر نظر رکھنا ضروری ہے۔ مضبوط دفاعی ادارے ہی مضبوط قوم کی ضمانت ہیں۔ اس ضمن میں اَن گنت شہادتیں پیش کی جا سکتی ہیں ایک شہادت یہ بھی ہے کہ قوم جب کسی ناگہانی مصیبت میں گرفتار ہوتی ہے تو سب سے پہلے دفاعی ادارے ہی آسرا بنتے ہیں۔ سیلاب کی موجودہ صورتحال میں پاکستان کے دفاعی اداروں کی قابلِ ستائش خدمات قوم کے سامنے ہیں۔
پاکستان کی موجودہ سیاست کو دیکھا جائے تو ان دنوں سیاسی درجہ حرارت میں بہت اضافہ ہو چکا ہے اور سیاسی مخاصمت بہت بڑھ گئی ہے۔ اس ماحول میں باہمی رودار کا فروغ وقت کی اہم ضرورت اور قومی مفاد کا تقاضا ہے۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی سیاسی عدم رواداری پر کئی حلقے تشویش کا شکار ہیں۔ ان کو خدشہ ہے کہ اگر سیاستدانوں نے بروقت مداخلت کر کے اپنے کارکنان کی تربیت نہیں کی تو ملک میں سیاسی عدم رواداری اپنے عروج پر پہنچ جائے گی۔ یاد رکھیں اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہوتا ہے لیکن اختلاف رائے کی آڑ میں اخلاقیات کا دامن ہمیں نہیں چھوڑنا چاہیے۔ بحیثیت مسلمان ، ہمارا دین بھی ہمیں باہمی روا داری اور صبر و تحمل کا درس دیتا ہے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ ایک رہنما اپنے پیروکاروں کے لیے باپ کی سی اہمیت رکھتا ہے۔ وہ کون سا باپ ہو گا جو اولاد کو اس کے حقوق تو بتاتا ہے لیکن اسے اس کے فرائض نہیں بتاتا۔ حقوق کا مطالبہ تب ہی کیا جا سکتا ہے جب فرائض پورے کیے ہوں۔ ان کارکنان کی تربیت سیاسی قائدین کے ذمے ہوتی ہے، وقت کی اہم ضرورت ہے کہ سیاسی قائدین یہ سمجھ لیں۔ ورنہ مخالفین تو جو نقصان پہنچائیں گے پہنچائیں گے یہ کارکن ہی انہیں لے ڈوبیں گے۔ آزادی اظہار رائے کا غلط استعمال ہمیں روکنا ہوگا ، اس سلسلے میں پاکستان کی قومی اسمبلی کو باقاعدہ اجلاس منعقد کرکے قانون سازی کرنی ہوگی۔