لاپتا افراد بازیاب نہ ہوئے تو وزیراعظم 9 ستمبر کو عدالت میں پیش ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ

241

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتا افراد کو بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتا افراد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ حقیقت ہے کہ کوئی کچھ نہیں کررہا، اس وقت کتنے شہری لاپتا ہیں؟

اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ رپورٹ کے مطابق 8400 میں سے ابھی 600 لوگ لاپتا ہیں، بہت سارے لوگ اس کیس میں ڈبل رول ادا کررہے ہیں، اِدھر بھی اُدھربھی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل کے جواب پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی پولیس کو بھرتی کیا ہے، ان کا کیا کام ہے پھر؟۔

اس دوران فرحت اللہ بابر نے عدالت کو بتایا کہ اتنے لوگوں کو اٹھایا گیا، ابھی تک پتا نہیں چلا کہ کس نے ان لوگوں کو اٹھایا۔

بعد ازاں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتا افراد کو بازیاب کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہوا تو وزیراعظم 9 ستمبر کو عدالت میں پیش ہوں، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ عدالت کو ریاست کا ردعمل نظر آئے گا۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 9 ستمبر تک ملتوی کردی۔