خیبر پختونخوا کے جنگلات میں 6 مقامات پر آگ بھڑک اٹھی، 4 افراد جاں بحق

330

خیبر پختونخوا کے جنگلات میں 6 مقامات پر آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جھلس کر جاں بحق ہوگئے۔شانگلہ کے جنگلات میں آتشزدگی سے 3 افراد جاں بحق، خاتون زخمی ہوگئے، شانگلہ میں آگ نے پہاڑوں پر قائم گھروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جب کہ علاقے میں خشک موسم کی وجہ سے آگ کے پھیلا میں تیزی آرہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ کی تحصیل چکیسر کے مضافاتی علاقے کپرائی کی پہاڑی پر واقع جنگلات پر آتشزدگی سے خواتین سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ واقعے میں ایک خاتون زخمی ہوئی ہیں۔ڈیزاسٹر میجنمنٹ اتھارٹی کے ضلعی ترجمان کا کہنا ہے انعام اللہ خان نے بتایا کہ ریسکیو 1122 کی ٹیم اور ریونیو کا عملہ جائیوقوع پر پہنچ چکا ہے جبکہ دیگر ٹیمیں راستے ہیں۔

ڈی ڈی ایم شانگلہ کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کے واقعے میں 41 سالہ خیرالنسا، 19 سالہ رضوانہ بی بی، اور 21 سالہ خالدالرحمن جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ نذرانہ بی بی زخمی ہیں، تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔انعام اللہ کا کہنا تھا کہ فاریسٹ ریونیو اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں آتشزدگی پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں، آگ جھاڑیوں میں لگی تھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے علاقے کو لپیٹ میں لے لیا۔واقعے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو چکیسر میں واقع ہیلتھ یونٹ گننگر میں منتقل کردیا گیا ہے۔

شانگلہ کے ڈپٹی کمشنر ضیا الرحمن نے بتایا کہ انہوں نے عملے کو جائے وقوع پہنچنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ متاثرین کی مدد کریں جبکہ ریسکیو 1122 اور جنگلات سے متعلق محکمے کے افراد کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ جلد از جلد آتشزدگی پر قابو پانے کی کوشش کریں۔ان کا کہنا تھا کہ  آتشزدگی سے متاثر علاقہ بلندی پر واقع ہے اور یہاں رسائی ممکن نہیں ہے، یہاں کوئی سڑک نہیں ہے جس کے ذریعے جائے وقوعہ پر پہنچا جاسکے جس کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو آگ پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شانگلہ کے ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ تتوالان اور دیگر علاقوں میں مختلف مقامات پر آتشزدگی کے نتیجے میں جنگلات کو خاصہ نقصان پہنچا ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے محکمہ جنگلات کو ہدایت دی ہے کہ ملزمان کی تشخیص کرتے ہوئے واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کریں۔شانگلہ کے سب ڈویژنل فوریسٹ افسر زاہد حسین نے ڈان کو بتایا کہ تتوالان، شانگ اور بٹکوٹ کے علاقے آتشزدگی کی لپیٹ میں ہیں، ان کی ٹیم پر قابو پانے میں مصروف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اکثر شہری اس موسم میں جھاڑیوں کو آگ لگا دیتے ہیں یہ آگ جنگلات سمیت رہائشی علاقوں میں پھیل جاتی ہے، شانگلہ کے مختلف مقامات پر آگ لگانے والے مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔محکمہ جنگلات کے عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ یہ معلوم کرنا ہوگا کہ علی جان کے مقامات پر آگ لگانے والوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جائے گی، ابتدائی طور یہ معلوم کرنا ناممکن ہے۔ خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں جنگلات میں بڑے پیمانے پر آتشزدگی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں شانگلہ، دیر، مانسہرہ، سوات، بونیر، اور دیگر علاقے شامل ہیں۔

گزشتہ ہفتے بلین ٹری سونامی کے منصوبے کے ذریعے اگائی جانے والے درختوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ سوات میں کبل کے علاقے سیگرام، تحصیل بری کوٹ کے علاقے ابالا، چارباغ کے علاقے کوٹ اور پٹھانے سمیت ملحقہ علاقوں کے پہاڑی علاقے میں لگی آگ بجھانے کی کوششیں جاری ہیں۔اس  کے علاوہ لوئر دیر کے پہاڑوں کے جنگلات میں بھی آگ بھڑک اٹھی ہے جسے بجھانے کے لیے انتظامیہ، مقامی افراد اور پاک فوج کے جوان مصروف عمل  ہیں