دعا زہرہ کی عدم بازیابی ،سندھ ہائیکورٹ کا آئی جی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم

321

کراچی (اسٹاف ر پورٹر) سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی کیس کی سماعت، عدالت نے نمرہ کاظمی کو شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دے دیا، دعا زہرہ کو پیش نہ کرنے پر آئی جی سندھ کامران افضل سے چارج لینے کا حکم دے دیا ۔سندھ ہائیکورٹ میں دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی بازیابی سے متعلق سماعت ہوئی۔ دعا زہرہ کیس میں عدالت کاکہناتھا کہ سندھ کی پولیس بظاہر بے بس نظر آتی ہے ، سرکاری وکیل کا کہناتھا کہ بچی ہمارے صوبے میں ہوتی تو کارروائی کرتے ، عدالت کاکہناتھا کہ آپ کے صوبے سے ہی گئی ہے، یہ بچی کے اغوا کا معاملہ ہے ،صوبے کی پولیس کچھ کرتی نظر نہیں آرہی، قانون نافذ کرنے والے ادارے کیا کررہے ہیں ؟آئی جی اور ڈی آئی جی تک معاملہ کیوں جاتا ہے ؟ آپ مقامی تھانے کو اطلاع کریں اور کارروائی کریں،پچھلی دفعہ تو کہہ دیا گیا آزاد کشمیر سے سگنلز ٹریس ہوئے پھر کہا جائے گا افغانستان چلی گئی تو ہم کیا کریں ،آئی جی تک شامل ہیں اور بچی بازیاب نہیں ہورہی تو کون کرے گا ؟ کون ہے اتنا طاقتور جو لڑکی کی بازیابی میں رکاوٹ بن رہا ہے ؟،عدالت کاکہناتھا کہ جتنی محنت کورٹ کو مینج کرنے میں کی گئی دسواں حصہ کارروائی میں لگاتے تو لڑکی بازیاب ہوجاتی ، ہم آئی جی کو شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں، دعا زہرہ کیس میں تحریری حکم جاری کرتے ہوئے عدالت نے آئی جی سندھ کامران افضل سے چارج لینے کا حکم دے دیا عدالت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو آئی جی سندھ کا چارج کسی اہل افسر کو دینے کا حکم دیا، عدالت کاکہناہے کہ ایم آئی ٹی سندھ ہائی کورٹ عدالتی احکامات نئے تعینات ہونے والے افسر کو پہنچائے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اپنی رائے دے کامران افضل اس عہدے کے اہل ہیں یا نہیں ؟،آئی جی سندھ نے غیر حقیقی رپورٹ پیش کی جو مسترد کی جاتی ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایاکہ نمرہ کاظمی کا بازیاب کرالیا گیا ہے ، نمرہ کاظمی کو عدالت میں پیش کیا گیا عدالت نے پوچھا آپ کس کلاس میں پڑھتی ہیں ؟ نمرہ کاظمی کاکہناتھا کہ میں میٹرک میں پڑھتی ہوں ، عدالت کاکہناتھا کہ کلاس 10 میں تو عمر 14,15 سال ہوتی ہے ،آپ 18 سال کی تو نہیں ہیں ،نمرہ کاکہناتھا کہ میری عمر کم لکھوائی گئی ہے، میڈیکل ٹیسٹ کرالیا جائے، عدالت کاکہناتھا کہ قانون ہے،18 سال سے کم شادی نہیں ہوسکتی ، عدالت نے نمرہ کاظمی کو میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے عمر کا تعین ہونے تک لڑکی کو پناہ شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیا۔ عدالت نے والدین کو نمرہ کاظمی سے ملاقات کی اجازت دے دی، عدالت کاکہناتھا کہ دستاویزات کے مطابق تاریخ پیدائش 6 مئی 2008 ہے، عدالت نے مزید سماعت دو جون تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر لڑکی کو میڈیکل رپورٹ کے ساتھ پیش کرنے کا حکم دیا ۔ سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں آئی جی سندھ کاکہاتھا کہایک بچی نمرہ کاظمی کو بازیاب کرالیا ہے ، دوسری بچی کو بازیاب کرانے کے لیے ٹائم دیا ہے، ہم اپنی کوششیں مزید بڑھائیں گے ، تین چار صوبوں میں چھاپے مارے ہیں ،پریشراور نو پریشر ہماری ڈیوٹی ہے ہمارا جو کام ہے وہ کریں گے۔