قائمہ کمیٹی: پاور‘ گیس سیکٹر کا قرضہ 4 ہزار ارب تک پہنچنے کا انکشاف

238

اسلام آباد (آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم میں پاور اور گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 4 ہزار ارب تک پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔ پیر کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محمد عبدالقادر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کمیٹی کو بتایا کہ روس کے ساتھ پاکستان نے تیل خریدنے کا کوئی معاہدہ نہیں کیا، سابق وزیر توانائی نے روس سے تیل خریداری کیلیے ایک خط ضرور لکھا تھا، ایران سے بہت تیل پاکستان اسمگل ہورہا ہے، سبسڈی دینے کی حکومتی طاقت ختم تو نہیں لیکن محدود ہوگئی ہے، 90 فیصد عوام کو گیس پیداواری قیمت سے سستی مل رہی ہے، جس قیمت پر گیس مل رہی ہے وہ کسی کے وارے میں نہیں آتی، گیس پر سبسڈی کے لیے وزارت خزانہ کے پاس پیسے نہیں۔ چیئرمین اوگرا مسرور خان نے کہا کہ گیس کی قیمت میں اضافہ نہ کرنے سے کمپنیوں پر دباؤ بڑھا۔ سیکرٹری پٹرولیم علی رضا بھٹہ نے کہا کہ اب قیمتوں کے تعین کے حوالے سے قوانین میں ترامیم ہو چکی ہیں، حکومت نے اوگرا تجویز پر قیمت نہ بڑھائی تو 40 دن بعد گیس کی قیمت خود بخود بڑھ جائے گی۔ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اس وقت درآمدی ایل این جی کی قیمت 22 سے 24 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، کوشش ہوتی ہے کہ غریب آدمی پر مہنگائی کا کم سے کم بوجھ پڑے۔ سیکرٹری پیٹرولیم نے کمیٹی کو بتایا کہ گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 1500 ارب روپے ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ پاور اور گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 4 ہزار ارب کے قریب پہنچ چکا ہے، ایسی صورتحال میں ملکی معیشت کیسے چلے گی؟۔ صدر کراچی چیمبر آف کامرس محمد ادریس نے کہا کہ سوئی سدرن کمپنی کراچی کی صنعتوں کو 5 ماہ سے گیس نہیں دے رہی، سیکرٹری صاحب کراچی آئے تھے ہماری ساری باتوں سے اتفاق کیا لیکن عملدرآمد نہیں کرتے۔ اسی دوران سیکرٹری پیٹرولیم اجلاس کے دوران اٹھ کر چلے گئے اور کہا کہ مجھے ایک اہم میٹنگ میں جانا ہے رک نہیں سکتا۔ صدر کراچی چیمبر آف کامرس نے سیکرٹری یٹرولیم کے جانے پر اظہار برہمی کیا۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزیرمملکت اجلاس میں موجود ہیں آپ اپنی بات کریں۔