میرپورخاص،بااثر تاجروں کو گندم ذخیرہ کرنے کی کھلی چھوٹ

184

میرپورخاص(نمائندہ جسارت) محکمہ خوراک کے نااہل افسران نے گندم کا سرکاری کوٹہ پورا کرنے کے لیے گھروں پر کھانے کے لیے لے جانے والے شہریوں کی گندم بھی پکڑنا شروع کر دی جبکہ بااثر اور سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والے تاجروں کو ہزاروں من گندم زخیرہ کرنے کی چھوٹ دے دی ہے محکمہ خوراک کے افسران اپنی نااہلی کے باعث اب تک صرف 80 ہزار گندم کی بوریاں ہی خرید سکے ہیں جبکہ ٹارگٹ ضلع بھر کے لیے 3 لاکھ 80ہزار گندم کی بوریا ں مقرر کی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق میرپورخاص ضلع میں گندم کی پہلے بوآئی اور کٹائی ہو کر گندم کی نئی فصل مارکیٹوں میں آجاتی ہے لیکن محکمہ خوراک کی جانب سے تاخیر سے گندم خریداری کے سرکاری مراکز کھولنے اور آبادگاروں میں باردانہ تقسیم کرنے کی وجہ سے محکمہ خوراک میرپورخاص حکومت کی جانب سے دیا گیا گندم خریداری کا سرکاری ہدف مکمل کرنے میں ناکام ہے حکومت سندھ کی جانب سے اس سال میرپورخاص ضلع کے لیے تین لاکھ 80ہزار گندم کی بوریاں خریدنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے لیکن ضلع بھر میں ستر فیصد سے زائد گندم کی فصل کی کٹائی ہو کر مارکیٹوں میں فروخت ہو چکی ہے جس کا بڑا حصہ نجی تاجروں نے خرید کرضلع اور ضلع سے باہر اپنے گوداموں میںزخیرہ کر لی ہے جبکہ محکمہ خوراک اپنی نااہلی کی وجہ سے اب تک 80ہزار گندم کی بوریاں خرید سکا ہے اور اب اپنی نااہلی چھپانے کے لیے محکمہ خوراک کے افسران نے غریب شہریوں اور چکی مالکان کو تنگ کر نا شروع کر دیا ہے اور اپنے گھروں پر کھانے کے لیے چنگ چی رکشوں اور گدھا گاڑیوں پر گندم لے جانے والے شہریوں اور چھوٹے چکی مالکان کی بیس سے پچیس گندم کی بوریوں کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی ہے جس کی وجہ سے شہری سخت پریشان ہیں اس حوالے سے شہری عبداللہ کھوسو ، غلام نبی جٹ ، اور دیگر نے بتایا کہ محکمہ خوراک کے کرپٹ افسران نے گندم کے بڑے بااثر اور سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والے تاجروں کو کھلی چھوٹ دیے رکھی ہے ملک بھر میں سب سے پہلے گندم کی نئی فصل میرپورخاص ضلع میں اترتی ہے جس کی وجہ سے ملک بھر سے گندم کے تاجر یہاں آکر اپنے ڈیرے جما لیتے ہیں اور بڑے پیمانے پر گندم خرید کر ضلع اور صوبے سے باہر اپنے بڑے بڑے گوداموں میں زخیرہ کر لیتے ہیں جن کے خلاف محکمہ خوراک کو ئی کارروائی نہیں کرتا ہے گندم کی ضلع سے باہر گندم کی نقل وحمل پر پابندی ہے لیکن محکمہ خوراک کے اہلکار شہر میں اپنے گھروں پر اور چکیوں پرمنتقل کی جانے والی گندم کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی ہے جس سے شہری سخت پریشان ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اپنے کھانے اور چھوٹی چکیوں کے لیے لے جانے والے شہریوں اور دکانداروں کے بجائے گندم ذخیرہ کرنے والے بڑے تاجروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ ضلع بھر میں شہریوں کو گندم کے بحران کا سامنا نہ کرنا پڑے۔