اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اسلام امن، بھائی چارے اور رواداری کا درس دیتا ہے، ہمیں حضور اکرمﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا چاہئے، علما و مشائخ محراب و منبر کے اہم ستون ہیں، اصلاح معاشرہ تربیت کے ذریعے ممکن ہے، سانحہ پشاور کی مذمت کرتے ہیں جو مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کانفرنس کا اہتمام پاکستان علما کونسل نے کیا تھا۔ کانفرنس میں وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی اور پاکستان علما کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر محمود اشرفی، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز، پیر نقیب الرحمن، مختلف مکاتب فکر کے علما کرام، سفارتکاروں اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے ملک میں رواداری کو قائم رکھنے کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل اور علما و مشائخ کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے کی تعمیر اقدار اور اخلاقیات کی بنیاد پر ہونی چاہئے، اصلاح معاشرہ تربیت کے ذریعے ممکن ہے جس کا پہلا ستون گھر ہے، دنیا میں اس وقت گھر اور خاندان کا نظام کمزور پڑ چکا ہے، حکومت نے ملک میں یکساں نصاب تعلیم نافذ کرکے بڑا معرکہ طے کیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ علما کا اثر ورسوخ ہر جگہ ہے اور پر کوئی ان کی بات سنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریمﷺ نے اخلاق اور رواداری کا درس دیا ہے، اسلام نے 14 سو سال قبل عورتوں کو ان کے حقوق دیئے جبکہ عورتوں کی وراثت کے حوالہ سے حکومت نے بہت بڑا قدم اٹھایا ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان 40 سال سے 40 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے اور اس کے نتیجے میں ملکی معیشت پر بوجھ بھی پڑا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے کہا کہ ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، پشاور کا واقعہ ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش ہے، پاکستان نے کورونا ایس او پیز کے ساتھ مساجد کو کھولا اور علما کے ساتھ رابطہ رکھا۔
انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان پر تمام علما متفق ہیں، ملک میں امن و امان کیلئے سکیورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ عوام نے بھی قربانیاں دی ہیں، دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے ہمیشہ علما و مشائخ کی پذیرائی کی ہے۔ انہوں نے پشاور میں دہشت گردی اور دیگر واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دشمن ہماری کوتاہی سے فائدہ اٹھاتا ہے، پاکستان کے علما دشمن کی اس سازش کو ناکام بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، پاک افواج کی قربانیاں ہیں جس کی بدولت ملک میں امن قائم ہوا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ملک میں انتہا پسندی کے تدارک اور اقلیتوں کے حوالہ سے معاملات میں علما کرام نے حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا ہے، تمام علما پشاور دہشت گردی کو تمام مکاتب فکر پر حملہ سمجھتے ہیں، یہ حملہ پاکستان اور پاکستانیوں پر حملہ ہے، ملک میں یکجہتی کی فضا کو آگے لے کر جانا ہے۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز کی قیادت میں اسلامی نظریاتی کونسل فعال کردار ادا کر رہی ہے، پاکستان دشمن قوتیں خاص طور پر بھارت کی کارروائیوں کو روکنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان نے تمام اقلیتوں کو برابر کا حق دیا ہے، حکومتی اقدامات اور کوششوں سے بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ حاصل ہوگا۔ تقریب سے مولانا عبدالحق مجاہد، علامہ عارف حسین واحدی اور حسان حسیب الرحمن اور دیگر علما کرام نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے رواداری کا درس دیتا ہے، اسلام میں فرقہ واریت، دہشت گردی اور شدت پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، علما کرام کو عوام میں شعور اور آگاہی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے، تمام مکاتب فکر کے علما کو اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ریاست کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے، ملکی استحکام کیلئے حکومت جو قدم اٹھائے گی علما اس کا ساتھ دیں گے۔
کانفرنس کے انعقاد کا مقصد انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمہ کے علاوہ بین المذاہب ہم آہنگی و بین المذاہب رواداری کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کے مظلوم مسلمانوں کی تائید و حمایت اور عصر حاضر کے مسائل کے حل پر غور کرنا تھا۔