حکمران آئی ایم ایف کے غلام بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن

581

کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکمران آئی ایم ایف کے غلام بنے ہوئے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی اپیل پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ اور مہنگائی کے خلاف لسبیلہ چوک، نزد مسجد نعمان کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سراج الحق کی اپیل پر پورے ملک میں احتجاج کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزراء بتائیں کہ کیا پوری دنیا میں تعلیم اور صحت اتنی مہنگی ہوتی ہے جتنی ہمارے ملک میں ہے؟ حکومت کی جانب سے عوام کے لیے کوئی ریلیف نہیں دیا جارہاہے۔

انہوں نے کہاکہ حکمران آئی ایم ایف کے غلام بنے ہوئے ہیں، اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف میں گروی کے طور پر رکھوایا گیا ہے، ملک کو آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا گیا ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ غلامی کے قانون میں پی ٹی آئی، مسلم لیگ، جے یو آئی سمیت تمام پارٹیوں نے سینٹ میں قانون پاس کر کے قوم کو غلام بنایا، جماعت اسلامی اس غلامی کے قانون کو کسی صورت قبول نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ قوم کو بیدار ہونا ہوگا اور مافیاز سے آزادی حاصل کرنا ہوگی، دنیا کے 10 اعلی عہدیداروں میں دوہری شہریت کے حامل افراد پاکستان کا نظام چلا رہے ہیں، ہم مافیاز کو بے نقاب کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں فوری طور پر پیٹرول کی قیمت آدھی کی جائے، آٹا اور چینی سستی کی جائے، اپوزیشن کے نام پر ڈرامہ ختم کیا جائے، نظام کی تبدیلی نہیں چہروں کی تبدیلی بھی ضروری ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عوامی جدوجہد کو آگے بڑھانا ہوگا، اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، رینجرز اور پولیس انتظامیہ بھاری بجٹ ہونے کے باوجود شہر کے امن و امان قائم نہیں کرسکے، کیسے ممکن ہے کہ منشیات کا اڈہ چل رہا ہوں اور پولیس کو علم نہ ہو؟ اگر علم نہیں ہے تو انٹیلیجنس کے ادارے کیا کر رہے ہیں؟

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ پاکستان فتح کرنے نکل رہے ہیں وہ پہلے اپنے صوبے کو امن و امان دیں۔جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ سما ٹی وی اور صحافی برادری سے تعزیت کرتا ہوں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہر میں وارداتیں بڑھ گئی ہیں لیکن پولیس اور رینجرز کی جانب سے کچھ نہیں کیا جاتا، شہری بالکل بھی محفوظ نہیں ہیں۔

٭٭٭٭٭٭٭٭