اسلامی ریاست کا خواب اور پاکستان

837

آخری حصہ

قرآن میں وعدے پورے کرنے پر بہت زور دیا گیا ہے۔ ’’اور جب عہد کر بیٹھیں تو اس کو پورا کرنے والے ہوں‘‘۔ [177:2] ’’اور اپنا وعدہ پورا کرو بے شک عہد کے بارے میں سوال کیا جائے گا‘‘۔ [34:17] اللہ کے رسولؐ ایک تاجر سے وعدہ کرنے کے لیے تین دن ایک مقام پر کھڑے رہے۔ (بخاری) صلح حدیبیہ کے موقع پر مکہ کے قریش اور مسلمانوں کے درمیان زبانی معاہدہ طے پاگیا۔ ابھی دستخط نہیں ہوئے تھے صحابی ابو جندلؓ زخمی حالت میں قریش کی قید سے فرار ہوکر مسلمانوں کے پاس پہنچ گئے۔ اللہ کے رسولؐ نے بادل نخواستہ معاہدے کی شرط کے مطابق ابوجندلؐ کو واپس کردیا۔
پاکستانی سیاست وعدہ خلافی کی شرمناک داستان ہے جس کے ثبوت ویڈیوز کی صورت میں ریکارڈ میں موجود ہیں۔ سچ بولنا، امانت اور دیانت قرآن کی بنیادی تعلیمات ہیں جن پر اللہ کے رسولؐ اور خلفائے راشدین نے عمل کیا۔ ارشاد ربانی ہے ’’حق کے ساتھ باطل کو نہ ملائو اور نہ جانتے بوجھتے ہوئے حق کو چھپانے کی کوشش کرو‘‘۔ [42:2] جھوٹے پر خدا کی لعنت ہو۔ [61:3] ’’اے ایمان والو ایسی باتیں کیوں کرتے ہو جن پر عمل نہیں کرتے۔ اللہ کو سخت ناگوار ہے کہ تم وہ بات کہو جو کرتے نہیں ہو۔ [3:61] قریش نے اللہ کے رسولؐ کو مکہ میں جبر اور تشدد کا نشانہ بنایا اس سلوک کے باوجود آپؐ نے ہجرت مدینہ سے پہلے کفار کی امانتیں واپس کیں۔ متفقہ حدیث ہے ’’منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو وہ اس میں خیانت کرتا ہے‘‘۔ (بخاری) پاکستان کی سیاست کھلی منافقت کی سیاست ہے۔ کتنے سیاستدان ہیں جو اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر یہ دعویٰ کرسکتے ہیں کہ وہ منافقت نہیں کرتے۔ منافق سیاست دان کبھی عوام دوست اور وطن دوست نہیں ہوسکے۔ قرآن اور سنت میں سرمایہ داری اور جاگیرداری کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ارشاد ربانی ہے ’’جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خبر سنا دو‘‘۔ [34:9] ’’پوچھتے ہیں اللہ کی راہ میں کیا خرچ کریں کہیے جو تمہاری ضرورت سے زیادہ ہو۔ اس طرح اللہ تمہارے لیے صاف صاف احکام بیان کرتا ہے شاید کہ تم دنیا اور آخرت دونوں کی فکر کرو‘‘۔ [219:2] ایک آیت میں اللہ نے مال جمع کرنے کو فساد قرار دیا ہے۔ [77:28] ’’حقیقت یہ ہے کہ
انسان رب کا بڑا ناشکرا ہے اور وہ خود اس پر گواہ ہے اور وہ مال و دولت کی محبت میں بری طرح مبتلا ہے‘‘۔ [6:100] قرآن اور پاکستان کا آئین (آرٹیکل 3 اور 38) دونوں سرمایہ داری اور اجارہ داری کے خلاف ہیں۔
ایک حدیث کے مطابق ’’دو خونخوار بھیڑیے معصوم بھیڑوں کے گلّے میں اتنا نقصان نہیں پہنچاتے جتنا اقتدار اور دولت کی ہوس میں ڈوبے ہوئے انسان تباہی مچاتے ہیں۔ (ترمذی، نسائی) اللہ کے رسولؐ نے کوئی وراثت نہ چھوڑی۔ سیدہ خدیجہ مکہ کی مالدار خاتون تھیں جب رحلت فرمائی کفن کے لیے پیسے نہیں تھے۔ پاکستانی سیاست آئین اور قرآن و سنت کے برعکس سرمائے کا کھیل بن چکی ہے۔ قرآن میں فرقہ واریت کی سخت ممانعت کی گئی ہے۔ ’’اے لوگو اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔ [102:3] ’’تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقوں میں بٹ گئے اور کھلی کھلی واضح ہدایات کے بعد پھر اختلافات میں مبتلا ہوگئے جنہوں نے یہ روش اختیار کی وہ قیامت کے روز سخت سزا پائیں گے۔ [105:3] پاکستانی سیاست مذہبی اور سیاسی لحاظ سے فرقوں اور گروہوں میں بٹ چکی ہے جو قرآن اور سنت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسلام شخصی اور وراثتی سیاست کے خلاف ہے۔ اللہ کے رسولؐ اور خلفائے راشدین کا سیاسی نمونہ بولتی شہادت ہے۔ پاکستان میں شخصیت پرستی اور وراثت کی سیاست قرآن و سنت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
پاکستانی سیاست میں عزت اور منصب کا معیار برادری، سرمایہ، زبان اور نسل ہے جبکہ قرآن اور سنت میں عزت اور منصب کا معیار تقویٰ یعنی پرہیزگاری ہے۔ عہد رسالت کا میثاق مدینہ، مواخات کا نظام اور حجۃُ الوداع کے موقع پر تاریخی اور لازوال خطبہ (انسانی حقوق کا پہلا چارٹر) مسلم سیاست کے بنیادی سنہری اْصول ہیں جن کے علامہ اقبال اور قائداعظم علمبردار تھے۔ جب کسی مسلم معاشرے کا سیاسی اور معاشی نظام قرآن و سنت کے بنیادی اْصولوں کے برعکس ہو تو اس میں سے برکت اور رحمت ہی اْٹھ جاتی ہے اور ریاست انتشار، نفاق، فساد، نفسا نفسی، مفاد پرستی، افراتفری اور جھوٹ و منافقت کا شکار ہوجاتی ہے۔ موجودہ حالات کا ایک حل یہ بھی ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات متناسب نمائندگی کی بنیاد پر کرائے جائیں۔ عوام کرپٹ سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے بجائے براہ راست پارٹیوں کو ووٹ دیں۔ سینیٹ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اْمیدواروں کے لیے قرآن و سنت کے آفاقی اور اساسی اْصولوں کے مطابق کڑی شرائط رکھی جائیں۔ ہر جماعت کو اس کے ووٹوں کے تناسب سے نشستیں دی جائیں۔ آئین اور قرآن و سنت کی منشا کے جو لوگ سیاسی اختیارات استعمال کریں وہ متقی ہوں، وعدہ پورا کرتے ہوں، سچ بولتے ہوں،
انصاف کرنے والے ہوں، امانت اور دیانت کے علمبردار ہوں۔ سرمایہ دار اور جاگیردار نہ ہوں، شخصیت پرستی اور وراثتی سیاست کے خلاف ہوں۔ عوامی انقلاب برپا کرکے ہی پاکستانی سیاست کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالا جاسکتا ہے۔ خواب دیکھیں اسلامی ریاست کا ان شااللہ وہ وقت آئے گا جو خواب قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال نے دیکھا وہ ضرور سچ ہو گا۔
سنا دیا گوش منتظر کو حجاز کی خامشی نے آخر
جو عہد صحرائیوں سے باندھا گیا تھا پھر استوار ہوگا