مسکان کے نعرے نے مشتعل کیا ، وزیر تعلیم کرناٹک، بھارتی عدالت عظمیٰ کا حجاب پر پابندی کیخلاف کیس کی سماعت سے انکار، طالبہ نے بتا دیا حجاب اسلامی اقدار ہے ، افغان طالبان

314

نئی دہلی/کابل( مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی عدالت عظمیٰ نے حجاب پرپابندی کے خلاف کیس کی سماعت سے انکارکردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق باحجاب طالبات کے وکیل نے ملک کی سب سے بڑی عدالت سے کیس کی سماعت کی درخواست کی تھی۔عدالت عظمیٰ نے مسلمان طالبات کے وکیل سے کہا کہ آپ درخواست کی سماعت کے لیے اصرار نہ کریں اورکرناٹک ہائیکورٹ کے لارجر بینچ کو کیس کا فیصلہ کرنے دیں۔علاوہ ازیں کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔عدالت کا کہنا تھا کہ طالبات کو معاملہ حل ہونے تک مذہبی چیزیں نہیں پہننا چاہیے، کرناٹک میں اسکولوں اور کالجوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے حکم جاری کیا جائے گا۔ عدالت عالیہ نے دائر درخواستوں پر سماعت پیر تک ملتوی کردی ہے۔ادھرکرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے الزام عاید کیا ہے کہ انتہا پسندوں کے سامنے ڈٹ جانے والی مسکان نے اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر طالب علموں کو مشتعل کیا۔میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھاکہ زعفرانی رنگ کا مفلر پہنے لڑکے مسلمان طالبہ مسکان کا گھیراؤ کرنا نہیں چاہتے تھے۔ بی سی ناگیش نے کہا کہ کیمپس میں ’اللہ اکبر‘ یا ’جے شری رام‘ کے نعروں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی، مسکان نے تعلیمی ادارے میں اللہ اکبر کا نعرہ کیوں لگایا؟ وہاں موجود لوگوں کو کیوں مشتعل کیا؟دوسری جانب افغانستان میں طالبان حکومت کے نائب ترجمان انعام اللہ سمنگانی کا کہنا ہے کہ بھارتی طالبہ نے ثابت کردیا کہ حجاب عربی، ایرانی، مصری یا پاکستانی ثقافت نہیں بلکہ اسلامی اقدار ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھرخاص طورپرسیکولرممالک میں مسلمان خواتین حجاب کا مختلف انداز میں دفاع کررہی ہیں۔انعام اللہ سمنگانی نے مسکان خان کی تصویربھی شیئرکرائی اورہیش ٹیگ مسکان بھی استعمال کیا۔