امریکا اور برطانیہ کے ساتھ کشیدگی روسی صدر چین پہنچ گئے ،ناٹو کو سرد جنگ سے باز رہنے کا انتباہ

240

بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) یوکرائن تنازع پر امریکا اور برطانیہ سمیت یورپی ممالک کے ساتھ کشیدگی پر روس کے صدر ولادیمیر پوٹن چین پہنچ گئے جہاں ان کا استقبال صدر شی جن پنگ نے کیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے صدر اپنے چینی ہم منصب سے ملنے بیجنگ پہنچ گئے۔ چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے خطے تنائو کی صورت میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کے علاوہ توانائی کے معاہدوں پر بھی اتفاق کیا۔یورپ میں روس گیس فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جو یورپی ممالک کی تقریباً 40 فیصد ضرورت کو پورا کرتا ہے تاہم اب روس نے ہر سال 10 ارب کیوبک گیس چین کو فروخت کرنے کا معاہدہ کرلیا ہے۔یوکرائن تنازع کے باعث روس پر اقتصادی پابندیاں عائد ہونے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے وہ یورپی ممالک کو گیس فروخت نہیں کرپائے گا اس لیے روس چین کو گیس فراہم کرکے اپنی معیشت کو ممکنہ دھچکے سے بچانا چاہتا ہے۔ادھر مغربی ممالک نے بھی روس سے گیس کی فراہمی کے ممکنہ بندش کے باعث دوسرے آپشن پر غور کرنا شروع کردیا ہے اس سلسلے میں امریکا نے قطر کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے تاکہ ایل این جی حاصل کرسکے۔اس وقت یوکرائن کی سرحد پر روس کے ایک لاکھ سے زائد فوجی تعینات ہیں جو بقول مغربی ممالک کے یوکرائن پر حملے کی تیاری ہے جس کے جواب میں ناٹو افواج بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔روس نے امریکا اور برطانیہ کے الزامات کو خطے میں مداخلت کرنے کا بہانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوکرائن پر حملے کے افسانے کو جواز بناکر پابندیاں عائد کرنے کا پروگرام بنایا جا رہا ہے۔علاوہ ازیںچین اور روس نے ایک دوسرے سے تعاون بڑھانے، خارجہ پالیسی میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کے ساتھ ناٹو کی مزید توسیع کی مخالفت کر دی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق چین اور روس کے صدور کی بیجنگ میں ملاقات ہوئی جس کا مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے۔اعلامیے کے مطابق چین اور روس خارجہ پالیسی میں ایک دوسرے کی حمایت کریں گے کیونکہ کوئی بھی ملک دوسروں کی قیمت پر اپنی سلامتی کو بہتر نہیں کر سکتا، دونوں ممالک نے بیرونی مداخلت ناکام بنانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو تیز کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔مشترکا اعلامیے میں چین اور روس کی جانب سے ناٹو کی مزید توسیع کی مخالفت کی گئی ہے اور نیٹو سے سردجنگ کی سوچ سے پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔روس اور چین نے امریکا کے بائیولوجیکل وار فیئر پروگرام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے معاملے پر رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ روس اور چین خلا میں ملٹرائزیشن روکنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔مشترکہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روس تصدیق کرتا ہے کہ تائیوان چین کا حصہ ہے جبکہ چین نے روس کے مغربی ممالک سے سکیورٹی گارنٹی مطالبے کی حمایت کی ہے۔