بھارت سے مکمل سفارتی تعلقات کی بحالی ممکن نہیں،پاکستان

228

اسلام آباد(اے پی پی)پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ موجودہ حالات میں بھارت کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات کی بحالی ممکن نہیں،اس کے لیے نئی دہلی کو حالات سازگار بنانا ہوںگے، بھارتی سوچ اور اقدام خطے کے امن کے لیے خطرناک ہیں۔جمعہ کو ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ پر امن بقائے باہمی کی بنیاد پر بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن نئی دہلی نے کبھی بھی مثبت جواب نہیں دیا،بھارت 7دہائیوں سے کشمیر میں انسانیت پرمظالم ڈھا رہا ہے اور عالمی قوانین کو توڑ رہا ہے، دنیا کشمیر کی صورتحال سے آگاہ ہے،بھارتی فورسز کے مظالم دنیا کی آنکھوں سے اوجھل نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ جعلی معلومات پر بھارت دنیا میں بے نقاب ہوچکا ہے، پاکستانیوں کے یوٹیوب چینلز کو جعلی قرار دے کر بلاک کرا رہا ہے اور اظہار رائے پر پابندی لگا رہا ہے،کشمیر پریس کلب کی بندش صحافیوں کی گرفتاری اس کی واضح مثال ہے، بھارت پاکستان پر الزامات عاید کرکے منفی پروپیگنڈے کے ذریعے ٹارگٹ کرتا ہے لیکن اب خود عالمی اداروں نے جھوٹے پروپیگنڈے پراسے بے نقاب کردیا۔عاصم افتخار کے مطابق بھارت کو واہگہ کے ذریعے افغانستان میں گندم بھیجنے کی بھی اجازت دی لیکن اس نے ابھی تک تاریخ کا بتایا نہ ہی ٹرکوں کی تفصیلات دیں، اس حوالے سے مکمل تفصیلات فراہم نہیں کر رہا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کی رفتار سست ہونے کا تاثر درست نہیں، کورونا کے باوجود سی پیک پر کام جاری ہے،وزیر اعظم عمران خان اگلے ہفتے چین کا دورہ کریں گے ، بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت اوراعلیٰ چینی قیادت سے ملاقات کریں گے، ان کے دورہ چین کے دوران دو طرفہ تعلقات پر بات ہوگی۔ترجمان نے بتایا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کا کونسل کا اجلاس 22 اور 23مارچ کو اسلام آباد میں ہوگا۔عاصم افتخار نے مزیدکہا کہ پاکستان سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں بھی حوثی باغیوں کے مزید حملوں کو مذمت کرتا ہے، ٹی ٹی پی کے حوالے سے معید یوسف کا بیان غلط رپورٹ ہوا۔