جیلوں کے اندر بہت کرپشن ہے یہ کیسے ٹھیک ہو گا، جسٹس اطہر من اللہ

314

اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ناروا سلوک اور جرائم کے خلاف کیس کی سماعت کی ڈی جی وزارت انسانی حقوق عدالت کے سامنے پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں وزارت انسانی حقوق اہم اقدامات اٹھا رہی ہے اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ مبینہ طور پر جیلوں کے اندر بہت کرپشن ہے یہ کیسے ٹھیک ہو گا کراچی میں قیدی اسپتال کرائے پر لے کر رہ رہے تھے اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے عدالت کو بتایا کہ کراچی کا ماحول اور حالات کچھ مختلف ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ نیلسن منڈیلا نے کہا تھا کہ کسی معاشرے کی گورننس کو دیکھنا ہو تو اسکی جیلوں کو دیکھ لیں اس موقع پر ڈی جی انسانی حقوق نے عدالت کو بتایا کہ وزیر انسانی حقوق نے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی ہے اس موقع پر عدالت نے کہا کہ جیل کے ایک ملزم کے خط سے ظاہر لوا کہ جیلوں میں بھی رول آف لائ نہیں ہےانسانی حقوق کا مسئلہ وفاقی حکومت کا ہے اسے حکومت نے درست کرنا ہے وزارت انسانی حقوق کے ڈی جی نے عدالت کو بتایا کہ اڈیالہ جیل میں 2100 قیدیوں کی گنجائش ہے 5700 موجود ہیں اس موقع پر ڈی جی نے عدالت کو بتایا کہ بھکر اور اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی صورتحال دیکھی کہ وہاں بااثر قیدی ہیں اور امتیازی سلوک ہوتا ہے یہاں عدالت کا کہنا تھا کہ یہ ہیومن رائٹس کا ایشو ہے، اکثریت تو انڈر ٹرائل قیدیوں کی ہےسزا نہ ہونے تک ملزم معصوم تصور ہوتا ہے اکثر بے قصور بھی ہوں گے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرنا ہےکم عمر بچوں کو جیل میں الگ رکھا جا رہا ہے یا نہیں؟وزارت انسانی حقوق نے عدالت کو بتایا کہ بچوں اور خواتین کے لیے الگ بیرکس ہیں اس موقع پر عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کبھی جیل گئے ہیں؟ جس پر طیب شاہ نے عدالت کو بتایا کہ جیل ٹرائل کے لیے جاتا رہا ہوں عدالت نے استفسار کیا کہ جیل ٹرائل کے لیے نہیں کبھی قیدی بن کر جیل گئے ہیں؟وکلائ تحریک میں بہت سارے وکیل بھی جیلوں میں گئے ،اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ججز کا جیل حکام کو بتائے بغیر جیلوں کا سرپرائز وزٹ ہونا چاہئے عدالت نے کہا کہ کابینہ ممبر اور ججز بھی اگر دو دو تین تین دن جیل رہیں تو سمجھ سکیں گے کہ یہ کتنا مشکل ہوتا ہےعدالت کس کو کہے کہ وہ تین چار دن جیل میں جا کر گزارے اگر میڈیا کو جیلوں میں قیدیوں تک رسائی اور انٹرویوز کی اجازت دی جائے تو اس میں کیا خرابی ہے؟جیل مینوئل پر عمل درآمد ہی نہیں ہو رہا، کسی کو تو اس پر جوابدہ ہونا چاہئےکیس کی سماعت 8 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔