“ٹیکس مکمل وصول کیا جاتا ہے لیکن کراچی کے مسائل حل نہیں کیے جاتے”

528
جماعت اسلامی کا کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے خلاف احتجاج کا اعلان

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ کراچی سے ٹیکس مکمل وصول کیا جاتا ہے لیکن کراچی کے مسائل حل نہیں کیے جاتے،کراچی کے عوام کو بنیادی سہولیات زندگی تک میسر نہیں ہے۔

جماعت اسلامی کا پیپلزپارٹی کے کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے،دھرنے میں شہر بھر سے ڈاکٹرز وکلاء،اساتذہ،تاجر تنظیموں اور ان کے رہنماؤں سمیت مختلف طبقہ فکر سے وابستہ افراد نے شرکت کی اور زبردست دھرنا دینے پر خراج تحسین پیش کیا۔

دھرنے سے نائب امیرجماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،امیر ضلع جنوبی و رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید، اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کراچی کے صدر محمو دحامدودیگر نے بھی خطاب کیا۔

دھرنے میں صدر کوآپریٹیو وحیدری مارکیٹ ایسوسی ایشن کے تاجروں نے وفد کی شکل میں شرکت کی، تاجروں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر مختلف مطالبات درج تھے۔

دھرنے کے شرکاء وقفے وقفے سے نعروں کے ذریعے سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے رہے نعرہ تکبیر اللہ اکبر،تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو، بازاروں اور گلیوں میں جدوجہد تیز ہو، تعلیمی اداروں میں جدوجہد تیز ہو، ظلم کے یہ ضابطے ہم نہیں مانتے۔

حافظ نعیم الرحمن نے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج سال کا پہلا اور دھرنے کا دوسرادن ہے، پوری دنیا میں نئے سال کی خوشیاں منائی گئیں جبکہ ہم نے کراچی کے شہریوں کے ساتھ اپنے حق کے حصول کے لیے جدوجہد کرنے کا عزم کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میں دھرنے کے شرکاء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے سخت سرد موسم میں بھی استقامت کا مظاہرہ کیا۔پیر 3جنوری کو جماعت اسلامی کے دھرنے میں خواتین بڑی تعداد میں شرکت کریں گی۔یہ دھرنا جماعت اسلامی کا نہیں،کراچی اور سندھ کے عوام کا دھرنا ہے،کراچی پاکستان کا وہ بدقسمت شہر ہے جو پورے پاکستان کی معیشت چلاتا ہے، 54فیصد ایکسپورٹ کرتا ہے،کراچی جو 67فیصد ریونیو پورے پاکستان کو اورصوبہ سندھ کو 98فیصد ریونیو مہیا کرتا ہے، اس سب کے باوجود کراچی کو اس کا حق نہیں ملتا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ  کراچی کے شہری بنیادی ضروریات کے لیے سرکاری شعبوں کے بجائے اپنے بچوں کو تعلیم، صحت جیسی بنیادی ضروریا ت پورے کرنے کے لیے نجی شعبے پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کا کالابلدیاتی قانون پیپلزپارٹی کی آمریت اور فسطائیت ہے، سندھ اسمبلی میں جاگیرداروں اور وڈیروں کا راج ہے جو کہ مقامی سندھیوں کا استحصال کر کے اسمبلیوں تک پہنچتے ہیں اور کراچی کے عوام کا استحصال کرکے اپنے من پسند فیصلے کرتے ہیں،ہم دھرنااس لیے دے رہے ہیں کہ اسمبلیاں آئین کے خلاف چل رہی ہیں اور عدالتیں انصاف کے فیصلے نہیں کرتی۔

انہوں نے مزید کہاکہ آئین میں ترمیم کی جاسکتی ہے اس کے لیے دو تہائی اکثریت ہونا ضروری ہوتا ہے،آئین کی خلاف ورزی کی اجازت کسی کو نہیں ہے، آج ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہمیں اپنے حق کے لیے متحد ہوجائیں، کراچی اپنی اصل شناخت کی طرف لوٹ رہا ہے، عوام میں شعور بیدار ہواہے، ہم اپنی جدوجہد سے جاگیردار اور وڈیروں کی ذہنیت بدلیں گے اور کراچی کو ایک بار پھرترقی کا شہر بنائیں گے۔ہم وفاقی حکومت کو واضح کردینا چاہتے ہیں کہ خیراتی طور پر چند بسیں دے کر ہم پر احسان نہ کریں۔