حیدرآباد کالونی سے اچار کی فیکٹریاں ختم کرکے رپورٹ پیش کرنے کاحکم

424

کراچی ( رپورٹ \محمد علی فاروق ) سندھ ہائی کورٹ نے حکم نامہ جاری کیا ہے کہ حیدر آباد کالونی کے پلاٹ 196کے دونوںحصوں سے اچار کی فیکٹریاں ختم کر کے رپوٹ پیش کی جائے ، جسارت اخبار نے اس سے قبل بھی رہائشی عمارتوں میں قائم اچار کی فیکٹری کی خبر شائع کی تھی جس پر سندھ فوڈ اتھارٹی شرقی کی ٹیم نے چٹخارے ہاؤس پر ایکشن لیتے ہوئے اچار کی فیکٹری کا ایک حصہ سیل کر دیا تھا ذرائع کے مطابق چٹخارے ہاؤس کے مالک نے سندھ فوڈ اتھارٹی ایسٹ کی جانب سے فیکٹری سیل کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کارخانے میں کام جاری رکھا ،جس پر علاقہ مکین پہلے وفاقی محتسب کی عدالت گئے بعد ازاںانصاف کی فراہمی میں تاخیر کے باعث انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا ، سندھ ہائی کورٹ نے سندھ فوڈ اتھارٹی ایسٹ ،محکمہ ماحولیات کے ماتحت ادارے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی (سیپا) ،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور جمشید کوارٹر تھانے کو حکم نامہ جاری کیا ہے کہ وہ دو ماہ میں حیدر آباد کالونی میں غیر قانونی طور پر رہائشی پلاٹ کو تجارتی بنیادوں پر چلانے والوںکے خلاف کارروائی کر کے رپورٹ پیش کریں ۔علاقہ مکینوں نے جسارت کو بتایا کہ رہائشی پلاٹوں پر تجارتی بنیادوں پر اچار کی فیکٹریاں قائم کرنے سے ایک طرف کالونی کا سیوریج کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے تو دوسری جانب اچار فیکٹری میں استعمال ہونے والے کیمیکلز کی وجہ سے ماحول بدبو دار اور انتہائی غیر صحت مند ہو چکا ہے۔جس کی وجہ سے آئے دن علاقے کے بچے اور ور بزرگ خطرناک قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی علاقہ مکینوںکی شکایات پر سندھ فوڈ اتھارٹی ایسٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر مسعود بھٹو کی ہدایت پر ایس ایف اے ایسٹ کی ٹیم نے پلاٹ نمبر 196 حیدر آباد کالونی پر قائم ’’چٹخاراہائوس‘‘ پر چھاپا مارا تو پتا چلا کہ ان کے پاس فوڈ لائسنس نہیں ہے اور صفائی ستھرائی کی صورت حال بھی مخدوش ہے، فوڈ اتھارٹی کی جاری کردہ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر اچار بنانے والے کارخانے ’’چٹخارا ہاوس‘‘ کو سیل کر دیا گیا تھا۔تاہم فیکٹری مالک نے فوڈ اتھارٹی کو چیلنج کر تے ہوئے فیکٹری کے ایک حصے میں جانب سے کام کو جاری رکھا ۔ علاقہ مکینوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کر دار ادا رکریں تاکہ علاقہ مکین سکھ کا سانس لے سکیں اور متعلقہ اداروں کو قانون کی پاسداری کے لیے ہدایت جاری کی جائیں تاکہ رہائشی آبادیوں میں اچار فیکٹری یا کسی بھی قسم کی کمرشل فیکٹری کی اجازت نہ دی جائے ۔