چڑیا گھرمیں افریقی ہاتھیوں کی زندگی کو خطرات

245

کراچی:جرمن ڈاکٹر فرینک گورٹز نے کہاہے کہ کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے ہاتھی تکلیف میں ہیں اور انہیں فوری علاج کی ضرورت ہے، علاج میں تاخیر سے ہاتھیوں کی زندگی کو خطرات ہوسکتے ہیں۔

سندھ ہائیکورٹ میں کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے 4 افریقی ہاتھیوں سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی،جرمن ڈاکٹر فرینک گورٹز کی جانب سے تیار کی گئی تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی،رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے ہاتھیوں کا معائنہ کیا گیا،سفاری پارک میں رکھے ہاتھیوں کو خوراک اورچڑیا گھر میں 2 ہاتھیوں کو دانتوں اور مسوڑھوں کے مسائل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ چاروں ہاتھیوں کو فوری طبی امداد کی اشد ضرورت ہے، ہاتھیوں کو فوری طبی تربیت اور اچھی صحت بخش خوراک کی ضرورت ہے۔ ہاتھیوں کے ٹوٹے دانت نکالنے، سرجری کرنے، انہیں ٹیٹنس اور بیکٹریا پوش ادویات دینے کی ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق اگر علاج میں تاخیر کی گئی تو ہاتھیوں کی زندگی کو خطرات ہوسکتے ہیں، تمام ہاتھیوں کو مستقل طور پر اچھا ماحول دیا جائے۔ روٹین کی بنیاد پر علاج اور بنیادی میڈیکل چیک اپ کروایا جائے۔جرمن ڈاکٹر کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہاتھیوں کا معائنہ کرنے والی ٹیم 4 بین الاقوامی ڈاکٹرز اور ماہرین پر مشتمل تھی۔ ہاتھیوں کا جسمانی معائنہ، رویے، غذا اور پاں کا معائنہ کیا گیا۔جرمن ڈاکٹر نے کہاکہ دنیا بھر میں ہاتھیوں کی ہلاکت کی ایک بڑی وجہ پاں کی تکلیف ہے، چاروں ہاتھیوں کے الٹرا سانڈ بھی کیے گئے ہیں، ہاتھی موٹاپے کا شکار ہیں اور ان کا وزن بڑھا ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق کراچی چڑیا گھر میں رکھے گئے 2 ہاتھیوں کا ہیمو گلوبن کم ہے، ہاتھیوں کے ناخن کاٹے گئے اور دانتوں کی بھی سرجری کی گئی ہے تاہم ہاتھی ابھی بھی تکلیف میں ہیں۔سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ظفر راجپوت نے کہاکہ تشخیص ہوگئی ہے، اب بتایا جائے کہ علاج کیسے ہوگا۔ کے ایم سی کے وکیل نے کہا کہ جتنا ممکن ہے ہاتھیوں کا خیال رکھا جا رہا ہے۔این جی او کے وکیل نے کہا کہ علاج کی مناسب سہولیات دستیاب نہیں ہیں، اگر کے ایم سی ہم سے رجوع کرے تو علاج کروا سکتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ کاون کی طرح ان ہاتھیوں کو بھی کمبوڈیا بھیج دیا جائے، کے ایم سی علاج کی درخواست دے تو عدالت اس پر حکم جاری کردے گی۔کے ایم سی کی جانب سے کہا گیا کہ ہمیں تفصیلی رپورٹ کی نقل فراہم کی جائے جس کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔عدالت نے رپورٹ کی نقل فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔