ارسلان محسود کے قتل کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کی جائے،حافظ نعیم

392

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے اورنگی ٹائون میں جعلی پولیس مقابلے میں شہید کیے جانے والے ارسلان مسحود کے قتل کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی ذمے داری عوام کی جان و مال کی حفاظت ہے لیکن سندھ پولیس عوام کی قاتل بن گئی ہے۔سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکارعوام کے لیے خوف کا باعث بن گئے ہیں۔ ارسلان محسود کا قتل کراچی میں ماورائے عدالت ہونے والے قتل عام کا تسلسل ہے۔سندھ پولیس جرائم کو کنٹرول کرنے اور منشیات کی روک تھام کے بجائے ڈاکوئوں کی سرپرست بن گئی ہے۔کراچی مزید نوجوانوں کی لاشیں اٹھانے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ جماعت اسلامی لیاقت محسود کے غم میں برابر شریک ہے اور سندھ پولیس کے اس ظالمانہ اقدام کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔اب شہر کراچی میں مزید کسی رائو انوار کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جعلی پولیس مقابلے میں شہید ہونے والے نوجوان طالب علم ارسلان محسود کے گھراتحاد ٹائون آمدکے موقع پر ان کے والد لیاقت محسود اور اہل خانہ سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ اور آئی جی سندھ اعلیٰ سطح پر انکوائری کے بعد ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا دیں۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ضلع کیماڑی مولانا فضل احد ، نائب امیر ضلع و سابق ایم پی اے حمید اللہ خان،قیم ضلع ڈاکٹر نور حق و دیگر ذمے داران بھی موجود تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ جواب دیں کہ سندھ پولیس کو قتل عام کا لائسنس کس نے دیا ہے ۔صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ شہر میں امن و مان قائم رکھے۔دیگر ذمے داریوں کی طرح پیپلزپارٹی کی حکومت قیام امن میں بھی ناکام ہو گئی ہے۔ قانون کسی مجرم کو بھی سر عام گولی مارنے کی اجازت نہیں دیتا لیکن یہاںسر عام نوجوان طالب علموں پر گولیاں برسائی جاتی ہیں۔پولیس منشیات کو پھیلانے،جرائم کی سرپرستی اور مجرموں کی پشتی بانی کررہی ہے۔محکمہ پولیس میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔