یورپی یونین کا نیا فوجی ڈاکٹرائن تیار

417

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ بیرون ملک مشترکہ فوجی کارروائیوں کے نظریے پر اتفاق کی ضرورت ہے۔ یورپی یونین کے نئے فوجی ڈاکٹرائن کے تحت کسی بھی جگہ وقت ضرورت تعیناتی کے لیے دستیاب ایک ہنگامی فورس بھی تشکیل دی جائے گی۔ بوریل نے صحافیوں کو بتایا کہ فوجی نظریے کا پہلا مسودہ یورپی یونین کوفوجی اصول کے قریب تربنانے اورنیٹو کے تزویراتی تصورکے مترادف ہوسکتا ہے۔ یہ اتحاد کی سلامتی کے تحفظ کے لیے انتہائی اہم اہداف طے کرے گا۔ بوریل نے یورپی یونین کی رکن 27 ریاستوں کو بحث کے لیے بھیجی گئی دستاویز کے پیش لفظ میں کہا کہ یورپ خطرے میں ہے۔ بوریل کا کہنا تھا کہ دنیا کی سب بڑی اقتصادی طاقت خطرے میں ہے۔ بحریہ، فضائیہ اور سائبر ماہرین پر مشتمل 5ہزار اہل کاروں پر مشتمل فوج ہمہ وقت تیار ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی شہری تحفظ چاہتے ہیں۔ دنیا کے سب سے بڑے تجارتی بلاک کی حیثیت سے یورپی یونین اقتصادی طور پرتوطاقتور ہے لیکن یہ ایک نرم پہلو ہے، جو کافی نہیں ہے۔ ہمیں درپیش تمام خطرات میں شدت آرہی ہے اوررکن ممالک کی انفرادی طورپران خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کم ترہوتی جارہی ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع پیر کے روز ایک تجویز پرغورکریں گے،جس کا مقصد مارچ میں ایک سیاسی دستاویز پراتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ 27یورپی ممالک میں انتہائی تربیت یافتہ فوجی اور سائبر، بحری اور فضائی فورسزموجود ہیں لیکن یورپی یونین کے تربیتی اور امدادی مشن کا حجم معمولی ہے۔ رکن ممالک میں امریکا کی طرح صلاحیتوں کا بھی فقدان ہے اور وہ اس کی انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرنے کی صلاحیت کا مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق مغربی سفارت کار یورپ کی سرحدوں پرناکام ریاستوں کوایسے علاقوں کے طور پرپیش کرتے ہیں، جہاں یورپی یونین کواپنے امن فوجی بھیجنے یا شہریوں کو نکالنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔ گزشتہ ماہ امریکی صدرجو بائیڈن کے ایما پر فرانسیسی صدرعمانویل ماکروں نے ایک اعلامیے میں یورپی یونین کی جانب سے کہا تھا کہ اگر تجارتی بلاک الگ سے اپنی فوجی صلاحیت پیدا کرتا ہے تو وہ امریکا کا زیادہ مفید اتحادی ثابت ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ فرانس کو جرمنی کے ساتھ مل کردفاع کے شعبے میں یورپی یونین میں ایک بڑا کردار ادا کرنے کاموقع مل گیا ہے۔