امریکا سفارتی وعدوں کا احترام کرے ، فلسطینی وزیر اعظم

430

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) فلسطینی وزیراعظم نے کہا ہے کہ امریکا کو مقبوضہ بیت المقدس میں اپنا قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کے لیے اسرائیل کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے واشنگٹن پر زوردیا کہ وہ اپنے سفارتی وعدوں کا احترام کرے۔ مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں غیرملکی صحافیوں سے گفتگو کے دوران محمد اشتیہ نے کہا کہ امریکا کواپنامشن بحال کرنے کے لیے کسی کی اجازت کی درکار نہیں ہے۔ فلسطینی وزیراعظم نے کہا کہ اگرامریکا اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کو اس کی پیگاسس اسپائی وئر مصنوعات پر بلیک لسٹ کرسکتا ہے تو اسے بستیوں سے برآمدات کی منظوری دینے کے قابل بھی ہونا چاہیے۔ محمداشتیہ نے بتایا کہ انہوں نے امریکی کانگریس کے رام اللہ کا دورہ کرنے والے وفد سے بھی مالی مدد طلب کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے سال بھر میں ہمارے بجٹ خسارے کو کم کرنے کی حمایت بھی کی ہے اور ہم واشنگٹن سے اپیل کرتے ہیں کہ جتنی جلدی ہوسکے فلسطین کا بجٹ خسارہ کم کرنے میں مدد کی جائے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل صدرجو بائیڈن کی انتظامیہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں دوبارہ قونصل خانہ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور میں قونصل خانے کو بند کردیا تھا اور مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کادارالحکومت تسلیم کرلیا تھا۔ انھوں نے امریکی سفارت خانہ بھی تل ابیب سے بیت المقدس میں منتقل کردیا تھا۔ فلسطینی وزیراعظم کا یہ بیان دراصل اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیت کے بیان کا ردعمل ہے۔ انہوںنے ہفتے کے روز کہا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں کسی اورامریکی قونصل خانے کی کوئی گنجایش نہیںہے۔انہوں نے واضح طور پر کہاکہ ان کی حکومت فلسطینی مشن کی بحالی کے لیے واشنگٹن کے اقدامات کی مزاحمت کرے گی۔