امریکا میں مہنگائی کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

325

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں مہنگائی کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا۔ محکمہ محنت کے اعداد و شمار کے مطابق امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس اکتوبر میں ختم ہونے والے سال میں 6.2 فیصد بڑھ گیا جو تیل، گاڑیوں اور مکانات کی قیمتوں میں اضافے کی 30 سال کی بلند ترین سطح ہے۔ امریکی لیبر ڈپارٹمنٹ کے جاری کردہ اعداد و شمار پر ماہرین بھی حیران ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے مہنگائی کے خلاف جنگ کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی میں اضافہ عارضی ثابت ہو گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے دوران بھی مہنگائی نے سر نہیں اٹھایا، تاہم ویکسین اور لاک ڈاؤن سمیت دیگر بندشوں کے ختم ہونے اور معمولات کی بحالی کے ساتھ ہی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہاہے۔ پابندیوں کے باعث کارکنوں کی تعداد میں کمی آئی ہے اور دنیا بھر میں خدمات کی فراہمی متاثر ہونے سے بھی قیمتوں پر فرق پڑا ہے۔ فیڈنگ امریکا نامی 200فوڈ بینکوں کی معاون تنظیم کی سربراہ کیٹی فٹزجیرالڈ کا کہنا ہے کہ جب اشیائے خورو نوش کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو پہلے سے خوراک کے عدم تحفظ کے شکار لوگوں کو بدترحالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔